کتاب: اذکار نافعہ - صفحہ 59
’’ تِلْکَ السَّکِیْنَۃُ تَنَزَّلَتْ بِالْقُرْآن۔‘‘[1] ’’ یہ اطمینان ہے، [جو کہ] قرآن کے ساتھ نازل ہوا۔‘‘ ج: روزِ جمعہ پڑھنے سے دو جمعوں کے درمیان نور کا چمکنا: امام بیہقی نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے ،کہ یقینا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ مَنْ قَرَأَ سُوْرَۃَ الکَھْفِ فِيْ یَوْمِ الْجُمُعَۃِ أَضَائَ لَہُ مِنَ النُّوْرِ مَا بَیْنَ الْجُمُعَتَیْنِ۔‘‘[2] ’’ جس شخص نے جمعہ کے دن سورۃ الکہف پڑھی، اس کے لیے دو جمعوں کے درمیان نور چمکتا رہتا ہے۔‘‘ ۸: سورۃ يٰسں: امام دارمی نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے، (کہ) انھوں نے فرمایا: ’’جس نے صبح کرتے وقت [يٰسں] پڑھی، اسے شام تک کے لیے، اس کے دن کی آسانی، اُسے دی گئی اور جس نے اسے رات کے آغاز میں پڑھا، اسے صبح تک کے لیے، اس کی رات کی آسانی اُسے دی گئی۔‘‘[3]
[1] صحیح البخاري،کتاب فضائل القرآن،باب فضل الکھف،رقم الحدیث ۵۰۱۱،۹؍۵۷۔ [2] السنن الکبریٰ ، کتاب الجمعۃ، باب ما یؤمر بہ في لیلۃ الجمعۃ ویومہا من کثرۃ الصلاۃ علی رسول اللہ صلي الله عليه وسلم و قراء ۃ سورۃ الکھف وغیرھا، رقم الحدیث ۵۹۹۶، ۳؍۳۵۳۔ شیخ البانی نے اسے [صحیح] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: صحیح الترغیب والترھیب ۱؍۴۵۵)۔ [3] سنن الدارمي، کتاب فضائل القران، باب في فضل یٰسٓ، رقم الروایۃ ۳۴۲۲، ۲/۳۷۸۔ شیخ حسین سلیم الداراني نے اس کی [سند کو حسن] کہا ہے۔ (ملاحظہ ہو: ہامش سنن الدارمي ۴/۲۱۵۱)۔ اس کتاب تک رسائی میں تعاون پر اپنے محترم بھائی اور دوست ڈاکٹر سہیل حسن کا شکر گزار ہوں۔ جزاہ اللّٰہ تعالٰی خیرًا في الدارین۔ نوٹ:… اگرچہ یہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کا قول ہے، لیکن [حکماً مرفوع] ہے، یعنی ایسے ہی ہے، جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہو، کیونکہ حضرات صحابہ ایسی باتیں اپنی جانب سے بیان نہیں کرتے تھے۔