کتاب: اذکار نافعہ - صفحہ 57
ان دونوں میں ذکر کردہ دعاؤں میں سے ہر ایک دعا اللہ تعالیٰ قبول فرمائیں گے۔)‘‘
۵: سورۃ البقرہ اور آل عمران:
دونوں کا اپنے ساتھیوں کے لیے روزِ قیامت جھگڑنا:
امام مسلم نے حضرت ابو امامہ باہلی رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا، کہ :’’میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:
’’ اِقْرَؤُوْا الْقُرْآنَ فَإِنَّہُ یَأْتِيْ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ شَفِیْعًا لِأَصْحَابِہِ۔ اِقْرَؤُوْا الزَّھْرَاوَیْنِ :اَلْبَقَرَۃَ وَسُوْرَۃَ آلِ عِمْرَانَ، فَإِنَّھُمَا تَأْتِیَانِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ کَأَنَّھَا غَمَامَتَانِ، أَوْ کَأَنَّھُمَا غَیَایَتَانِ،أَوْ کَأَنَھُمَا فِرْقَانِ مِنْ طَیْرٍ صَوَافٍ تُحَاجَّانِ عَنْ أَصْحَابِھما۔‘‘[1]
’’ قرآن پڑھو، کیونکہ وہ روزِ قیامت اپنے اصحاب کے لیے شفاعت کرنے کے لیے آئے گا۔
دو روشنی پھیلانے والی[یعنی] البقرہ اور سورہ آل عمران پڑھو،کیونکہ وہ دونوں سائے کی مانند یا صف باندھے پرندوں کی دو جماعتوں کی طرح اپنے اصحاب کے لیے جھگڑا کریں گی۔‘‘
۶: مسبِّحات[2]کی تلاوت:
ان میں ایک آیت کا ہزار آیات سے بہتر ہونا:
امام ترمذی نے حضرت عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے ،کہ یقینا
[1] صحیح مسلم،کتاب صلاۃ المسافرین وقصرھا، باب فضل قراء ۃ القرآن وسورۃ البقرۃ، جزء من رقم الحدیث ۲۵۲۔(۸۰۴)،۱؍۵۵۳۔
[2] (مسبِّحات) : اس سے مراد وہ سورتیں جن کے آغاز میں [سُبحَان] یا [سَبَّحَ] یا [یُسَبِّحُ] یا [سَبِّحْ] ہے ۔ اور وہ سات سورتیں ہیں: سُبْحَانَ الَّذِيْ أَسْرٰی،اَلْحدیْد،الحشر، الصف، الجمعۃ، التغابن اور الأعلٰی۔ (ملاحظہ ہو: تحفۃ الأحوذي ۸؍۱۹۲)۔