کتاب: اذکار نافعہ - صفحہ 50
ہے… ایک طویل حدیث میں …اور اسی میں ہے:
جب حضرت ابو ایوب رضی اللہ عنہ نے جننی کو تیسری مرتبہ پکڑا ، تو انہوں نے کہا: ’’اب میں تمہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے رُوبرو پیش کیے بغیر نہ چھوڑوں گا۔‘‘
وہ کہنے لگی: ’’إِنِّيْ ذَاکِرَۃٌ لَکَ شَیْئًا : آیَۃَ الْکُرْسِيِّ اِقْرَأْھَافِيْ بَیْتِکَ، فَلَا یَقْرُبُکَ شَیْطَانٌ وَلَا غَیْرُہُ۔‘‘
’’میں ایک چیز تمہارے روبرو ذکر کر رہی ہوں : اپنے گھر میں آیت الکرسی پڑھا کرو ، تمہارے نزدیک نہ شیطان آئے گا اور نہ ہی کوئی اور[ضرر رساں] چیز۔‘‘
وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوئے ،تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا:’’ تمہارے قیدی نے کیا کہا؟‘‘
انہوں نے جواب میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو اس بات کی اطلاع دی ، تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ صَدَقَتْ، وَھِيَ کَذُوْبٌ۔‘‘[1]
’’ اس نے سچ کہا ، حالانکہ وہ جھوٹی ہے۔‘‘
[1] المسند، رقم الحدیث ۲۳۵۹۲،۳۸؍۵۶۳؛ وجامع الترمذي، أبواب فضائل القرآن،باب ما جاء في سورۃ البقرۃ، آیۃ الکرسي، رقم الحدیث ۳۰۴۰،۸؍۱۴۸۔۱۵۰۔ الفاظِ حدیث جامع الترمذي کے ہیں۔ امام ترمذی نے اسے [حسن] کہا ہے ، حافظ منذری نے ان سے موافقت کی ہے اور شیخ البانی نے اسے [صحیح] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: المرجع السابق ۸؍۱۵۰؛ والترغیب والترھیب ۲؍۳۷۴؛ وصحیح سنن الترمذي ۳؍۴)۔