کتاب: اذکار نافعہ - صفحہ 49
سے روایت نقل کی ہے ،کہ جب انہوں نے شیطان کو پکڑا ، تو اس سے دریافت کیا: ’’ مَا یُجِیْرُنَا مِنْکُمْ؟‘‘ ’’ ہمیں تم سے کون سی چیز محفوظ رکھتی ہے؟‘‘ اس نے کہا: ’’تَقْرَأُ آیَۃَ الکُرْسِيِّ مِنْ سُوْرَۃِ الْبَقَرۃِ {اَللّٰہُ لَا إِلٰہَ إِلاَّ ھُوَ الْحَيُّ الْقَیُّوْمُ}؟‘‘ ’’[ کیا]آپ سورۃ البقرہ سے آیت الکرسی {اَللّٰہُ لَا إِلٰہَ إِلاَّ ھُوَ الْحَيُّ الْقَیُّوْمُ} پڑھتے ہو؟‘‘ انہوں نے جواب دیا: ’’ہاں۔‘‘ اس نے کہا: ’’إِذَا قَرَأْتَھَا غُدْوَۃً أُجِرْتَ مِنَّا حَتَّی تُمْسِيَ، وَإِذَا قَرَأْتَھَا حِیْنَ تُمْسِيْ أُجِرْتَ مِنَّا حَتَّی تُصْبِحَ۔‘‘ ’’ جب آپ اسے صبح پڑھیں گے ،تو شام تک ہم سے محفوظ کیے جائیں گے۔اور جب آپ اسے شام کو پڑھیں گے ، تو صبح تک ہم سے محفوظ کیے جائیں گے۔‘‘ ابی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا : ’’میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر اس بات کی خبر دی ، تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’صَدَقَ الْخَبِیْثُ۔‘‘ [1] ’’ خبیث نے سچ بات کہی ہے۔‘‘ ۳: امام احمد اور امام ترمذی نے حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی
[1] کتاب السنن الکبریٰ ، الجزء الثالث من کتاب عمل الیوم واللیلۃ، ذکر ما یُجِیْرُ من الجن والشیطان،رقم الحدیث ۱۰۷۹۷،۶؍۲۳۹ ؛ والإحسان في تقریب صحیح ابن حبان، کتاب الرقائق،باب قراء ۃ القرآن،ذکر الاحتراز من الشیطان۔نعوذ باللّٰہ منھم۔ بقراء ۃ آیۃ الکرسي، رقم الحدیث ۷۸۴،۳؍۶۳۔۶۴؛ والمستدرک علی الصحیحین ،کتاب فضائل القرآن،۱؍۵۶۲؛ ومجمع الزوائد ، کتاب الأذکار ، باب ما یقول إِذا أصبح وإذا أمسٰی، ۱۰؍۱۱۷۔۱۱۸۔ الفاظِ حدیث المستدرک کے ہیں۔ امام حاکم نے اس کی [سند کو صحیح] کہا ہے اور حافظ ذہبی نے ان سے موافقت کی ہے۔ حافظ ہیثمی لکھتے ہیں: اسے طبرانی نے روایت کیا ہے اور اس کے [روایت کرنے والے ثقہ] ہیں۔ شیخ ارناؤوط نے اس کی [سند کو قوی] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: المستدرک ۱/۵۶۲؛ والتلخیص ۱/۵۶۲؛ ومجمع الزوائد ۱۰/۱۱۸؛ وہامش الإحسان ۳/۶۴)۔