کتاب: اذکار نافعہ - صفحہ 48
’’ اپنے گھروں کو قبرستان نہ بناؤ۔ یقینا شیطان اس گھر سے نکل جاتا ہے جہاں سورۃ البقرہ پڑھی جاتی ہے۔‘‘ ۳: آیت الکرسی: ا: پڑھنے والے کا شیطان سے محفوظ ہونا: ۱:امام بخاری نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے ،کہ انہوں نے بیان کیا ،کہ: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے زکاۃِ رمضان [1]کی حفاظت کی ذمہ داری سونپی۔ [رات کو]ایک شخص میرے پاس آیا اور غلہ میں سے مٹھیاں بھر بھر کر اُٹھانے لگا۔ میں نے اسے پکڑ لیا اور کہا: ’’میں تجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے روبرو پیش کروں گا۔‘‘ پس انہوں نے [ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ ] نے حدیث بیان کی … اس [شیطان] نے کہا: ’’إِذَا أَوَیْتَ إِلیٰ فِرَاشِکَ فَاقْرَأْ آیَۃَ الْکُرْسِيِّ،لَنْ یَزَالَ عَلَیْکَ مِنَ اللّٰہِ حَافِظٌ ، وَلَا یَقْرُبُکَ شَیْطَانٌ حَتَّی تُصْبِحَ۔‘‘ ’’جب تم اپنے بستر پر آؤ ،تو آیت الکرسی پڑھو۔(ایسا کرنے سے) یقینا اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک محافظ تم پر مقرر کیا جائے گا اور صبح ہونے تک شیطان تمہارے قریب نہ آئے گا۔‘‘ (یہ بات سن کر )نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ صَدَقَکَ وَھُوَ کَذُوْبٌ ، ذَاکَ شَیْطَانٌ۔‘‘[2] ’’ وہ جھوٹا ہے ،[لیکن] تجھ سے سچ بات کہہ گیا ہے ، وہ شیطان تھا۔‘‘ ۲: حضراتِ ائمہ نسائی ، ابن حبان، طبرانی اور حاکم نے حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ
[1] زکاۃِ رمضان سے مراد صدقہ الفطر کے طور پر دیا ہوا اناج۔ [2] حدیث شریف کی تفصیل ملاحظہ ہو: صحیح البخاري،کتاب الوکالۃ،باب إِذا وکّل رجلاً، فترک الوکیل شیئًا، فأجازہ المؤکل، فھو جائز، رقم الحدیث ۲۳۱۱،۴؍۴۸۷۔