کتاب: اذکار نافعہ - صفحہ 38
مِنْ أَرْبَعٍ ، وَمِنْ أَعْدَادِھِنَّ مِنَ الْإِ بِلِ۔‘‘[1] ’’ تم میں سے ایک مسجد کی طرف کیوں نہیں جاتا، [کہ وہاں] کتاب اللہ کی دو آیتیں سیکھے یا پڑھے ،اور ایسا کرنا اس کے لیے دو اونٹنیوں سے بہتر ہے اور تین [آیات کا سیکھنا یا پڑھنا] تین سے بہتر ہے اور چار کا چار سے اور ان کے برابر اونٹوں کی گنتی سے[بھی]۔‘‘ ۴: رات کو دس آیات پڑھنے والے کے فضائل: ا:غافل لوگوں میں نہ لکھا جانا: امام حاکم نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے ،کہ انہوں نے بیان کیا ،کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’ مَنْ قَرَأَ عَشْرَ آیَاتٍ فِيْ لَیْلَۃٍ لَمْ یُکْتَبْ مِنَ الْغَافِلِیْنَ۔‘‘[2] ’’ جس شخص نے ایک رات میں دس آیات کی تلاوت کی ، وہ غافلوں میں سے نہ لکھا جائے گا۔‘‘ ب: اس کے لیے خزانہ لکھا جانا: امام طبرانی نے حضرت فضالہ بن عبید اور تمیم داری رضی اللہ عنہما کے حوالے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت نقل کی ہے ،کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس شخص نے رات کو دس آیات پڑھیں ،اس کے لیے خزانہ لکھا جاتا ہے
[1] صجیح مسلم ، کتاب صلاۃ المسافرین وقصرھا، باب فضل قراء ۃ القرآن في الصلاۃ وتعلّمہ،رقم الحدیث ۲۵۱۔(۸۰۳)،۱؍۵۵۲۔۵۵۳۔ [2] المستدرک علی الصحیحین،کتاب فضائل القرآن،۱؍۵۵۵۔ امام حاکم نے اسے [مسلم کی شرط پر صحیح] کہا ہے ، اور حافظ ذہبی نے ان کے ساتھ موافقت کی ہے ۔ شیخ البانی نے اسے [صحیح لغیرہ] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: المرجع السابق ۱/۵۵۵؛ والتلخیص ۱/۵۵۵۔ ۵۵۶ ؛ وصحیح الترغیب والترھیب ۱؍۴۰۷)۔