کتاب: اذکار نافعہ - صفحہ 37
’’مَنْ قَرَأَ حَرْفًا مِنْ کِتَابِ اللّٰہِ فَلَہُ بِہِ حَسَنَۃٌ ، وَالْحَسَنَۃُ بِعَشْرِ أَمْثَالِھَا۔ لَا أَقُولُ [الٓم] حَرْفٌ ، وَلٰکِنْ أَلِفٌ حَرْفٌ ، وَلَامٌ حَرْفٌ، وَمِیْمٌ حَرْفٌ‘‘۔[1]
’’ جس شخص نے اللہ تعالیٰ کی کتاب کا ایک حرف پڑھا ، اس کے لیے اس کے بدلے میں ایک نیکی ہے اور ایک نیکی کے صلے میں اس ایسی دس ہیں۔ میں یہ نہیں کہتا، کہ [الٓم] ایک حرف ہے ، بلکہ الف ایک حرف ہے ، لام [دوسرا] اور میم [تیسرا] حرف ہے۔‘‘
۳: دو آیتیں سیکھنا یا پڑھنا دو اونٹنیوں اور دو اونٹوں سے بہتر :
امام مسلم نے حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے ،کہ انہوں نے بیان کیا ،کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور ہم صفہ میں تھے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ تم میں سے کون پسند کرتا ہے، کہ وہ ہر روز[وادی]بطحان یا [وادی] عقیق [2] کی طرف جائے ، اور وہاں سے گناہ اور قطع رحمی کے بغیر اونچی کوہان والی دو اونٹنیاں ہانک لائے؟‘‘
ہم نے عرض کیا :’’ یا رسول اللہ! ہم ایسا کرنا پسند کرتے ہیں۔‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’أَفَلَا یَغْدُوْ أَحَدُکُمْ إِلَی الْمَسْجِدِ فَیَعْلَمُ أَوْ یَقْرَأُ آیَتَیْنِ مِنْ کِتَابِ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ خَیْرٌ مِنْ نَاقَتَیْنِ، وَثَلَاثٌ خَیْرٌ مِّنْ ثَلَاثٍ، وَأَرْبَعٌ خَیْرٌ
[1] جامع الترمذي،ابواب فضائل القرآن،باب ما جاء فیمن قرأ من القرآن ما لہ من الأجر ، رقم الحدیث ۳۰۷۵، ۸,۱۸۲۔ امام ترمذی نے اسے [حسن صحیح] اور شیخ البانی نے [صحیح] کہا ہے۔ (ملاحظہ ہو: المرجع السابق ۸/۱۸۲؛ وصحیح سنن الترمذي ۳؍۹)۔
[2] (بطحان یا عقیق): مدینہ طیبہ سے کم و بیش تین میل کی مسافت پر دو وادیاں ہیں۔(ملاحظہ ہو: المفہم ۲؍۴۲۹)۔