کتاب: اذکار نافعہ - صفحہ 33
سے زیادہ خوف زدہ ہوتے ۔‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ’’فَأُشْہِدُکُمْ أَنِّيْ قَدْ غَفَرْتُ لَہُمْ۔‘‘ ’’میں تمہیں گواہ بناتا ہوں، کہ بلاشک و شبہ میں نے انہیں معاف کر دیا ہے۔‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ ان فرشتوں میں سے ایک فرشتہ عرض کرتا ہے: ’’فُلَانٌ لَیْسَ مِنْھُمْ ، إِنَّمَا جَائَ لِحَاجَۃٍ‘‘۔ ’’فلاں[شخص]ان میں سے تو نہ تھا ، بلکہ وہ تو کسی کام سے آیا تھا۔‘‘ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ’’ھُمُ الْجُلَسَائُ ، لَا یَشْقٰی جَلِیْسُھُمْ۔ ‘‘[1] ’’ وہ ایسے اہل مجلس ہیں ، کہ ان کا ہم مجلس محروم نہیں رہتا۔‘‘ اے اللہ کریم! ہم ناکاروں کو بھی اسی قسم کی مجلس والوں میں شامل فرما دیجئے ۔ آمین یا ذالجلال والإکرام۔ ۲۰۔ اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے والوں کی بنا پر فخر کرنا: امام مسلم نے حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے ،کہ انہوں نے بیان کیا، کہ : ’’یقینا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ رضی اللہ عنہم کے ایک حلقہ[گروہ] کے پاس تشریف لائے اور دریافت فرمایا:’’تم کیوں بیٹھے ہو؟‘‘ انہوں نے عرض کیا:’’ہم بیٹھے اللہ تعالیٰ کا ذکر کر رہے ہیں اور ان کی تعریف کر رہے ہیں، کہ انہوں نے اسلام کی طرف ہماری راہنمائی فرمائی اور ہمیںنعمتِ اسلام سے نوازا۔‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’[تمہیں]اللہ تعالیٰ کی قسم! کیا تمہارا بیٹھنا صرف اسی وجہ سے ہے؟‘‘
[1] متفق علیہ: صحیح البخاري،کتاب الدعوات،باب فضل ذکر اللّٰہ عزوجل ، رقم الحدیث ۶۴۰۸، ۱۱؍۲۰۸۔۲۰۹؛وصحیح مسلم،کتاب الذکر والدعاء والتوبۃ والاستغفار، رقم الحدیث ۲۵۔(۲۶۸۹)، ۴؍۲۰۶۹۔