کتاب: اذکار نافعہ - صفحہ 31
۱۸۔ ذکر کرنے والوں کی مغفرت پر اللہ تعالیٰ کا فرشتوں کو گواہ بنانا:
۱۹۔ ان کے ہم نشین کا محروم نہ رہنا:
امام بخاری اور امام مسلم نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے ،کہ انہوں نے بیان کیا ،کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
’’ بلا شبہ اللہ تعالیٰ کے کچھ فرشتے ذکر کرنے والوں کی تلاش میں راستوں میں پھرتے رہتے ہیں ، پھر جب وہ اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے والوں کو پا لیتے ہیں ، تو ایک دوسرے کو آواز دیتے ہیں’’آؤ ! ہمارا مقصود مل گیا۔‘‘
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’وہ ان کے گرد اپنے پروں کے ساتھ قریب ہو کر آسمانِ دنیا [یعنی پہلے آسمان] تک پہنچ جاتے ہیں۔‘‘
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ پس ان کا رب عزوجل ان سے دریافت کرتا ہے[1]… حالانکہ وہ ان سے زیادہ با خبرہے … : ’’ میرے بندے کیا کہتے ہیں؟‘‘
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ وہ [فرشتے]جواب میں عرض کرتے ہیں:’’ وہ آپ کی تسبیح پڑھتے ہیں، آپ کی کبریائی بیان کرتے ہیں ، آپ کی حمد کرتے ہیں ، اور آپ کی بڑائی کا تذکرہ کر رہے ہیں۔‘‘
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:’’ اگر انہوں نے مجھے دیکھا ہوتا ، تو ان کی کیفیت کیسے ہوتی؟‘‘
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’وہ عرض کرتے ہیں:’’ اگر انہوں نے آپ کا دیدار کیا ہوتا ، تو وہ آپ کی عبادت اور بھی زیادہ کرتے ، آپ کی بڑائی بہت زیادہ بیان کرتے
[1] یعنی فرشتوں کی مجلسِ ذکر ختم ہونے کے بعد دربارِ الٰہی میں پیش ہونے کے موقع پر۔