کتاب: اذکار نافعہ - صفحہ 29
تعالیٰ اپنے ہاں موجود [فرشتوں] کے روبرو ان کا تذکرہ فرماتے ہیں۔‘‘
۱۴۔ ذکر کرنے والا زندہ کی مانند:
امام بخاری نے حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے ،کہ انہوں نے بیان کیا ، کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’مَثَلُ الَّذِيْ یَذْکُرُ رَبَّہَ وَالَّذِيْ لَا یَذْکُرُہُ مَثَلُ الْحَيِّ وَالْمَیِّتِ‘‘[1]
’’ اپنے رب کو یاد کرنے اور نہ کرنے والے کی مثال زندہ اور مردہ جیسی ہے۔‘‘
۱۵۔ بہت زیادہ ذکر کرنے والوں کا فلاح یافتہ ہونا:
ارشادِ ربانی ہے:
{وَاذْکُرُوا اللّٰہَ کَثِیْرًا لَّعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ}[2]
’’ اور اللہ تعالیٰ کو کثرت سے یاد کرو، تاکہ تم فلاح پاؤ۔‘‘
۱۶۔مغفرت اور اجر عظیم پانے والوں کا ذکرِ الٰہی کثرت سے کرنا:
ارشادِ ربانی ہے:
{إِنَّ الْمُسْلِمِیْنَ وَالْمُسْلِمٰتِ وَالْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُؤْمِنٰتِ وَالْقٰنِتِیْنَ وَالْقٰنِتٰتِ وَالصّٰدِقِیْنَ وَالصّٰدِقٰتِ وَالصّٰبِرِیْنَ وَالصّٰبِرٰتِ وَالْخٰشِعِیْنَ وَالْخٰشِعٰتِ وَالْمُتَصَدِّقِیْنَ وَالْمُتَصَدِّقٰتِ وَالصَّآئِمِیْنَ وَالصَّآئِمٰتِ وَالْحٰفِظِیْنَ فُرُوْجَہُمْ وَ الْحٰفِظٰتِ وَ الذّٰکِرِیْنَ اللّٰہَ کَثِیْرًا وَّ الذّٰکِرٰتِ أَعَدَّ اللّٰہُ لَہُمْ مَّغْفِرَۃً وَّ أَجْرًا عَظِیْمًا}[3]
’’ بے شک مسلمان مرد اور اسلام لانے والی عورتیں ، اور مومن مرد اور ایمان والی عورتیں ، اور فرماں بردار مرد اور فرمان برداری کرنے والی عورتیں ، اور
[1] صحیح البخاري،کتاب الدعوات،باب فضل ذکر اللّٰہ عزوجل ، رقم الحدیث ۶۴۰۷،۱۱؍۲۰۸۔
[2] سورۃ الجمعۃ؍جزء من الآیۃ ۱۰۔
[3] سورۃ الأحزاب؍الآیۃ۳۵۔