کتاب: اذکار نافعہ - صفحہ 28
انہوں [یعنی حضراتِ صحابہ]نے عرض کیا: ’’جنت کے باغیچے کیا ہیں؟‘‘
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ ذکر کے حلقات۔‘‘[1]
۱۱۔ذکرِ الٰہی سے دلوں کا اطمینان:
ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
{أَ لَا بِذِکْرِ اللّٰہِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوْب}[2]
’’آگاہ رہیے، کہ اللہ تعالیٰ کی یاد سے ہی دلوں کو اطمینان ملتا ہے۔‘‘
۱۲۔ فرشتوں کا ذکر کرنے والوں کے گرد گھیرا ڈالنا:
۱۳۔ رحمت ِالٰہیہ کا انہیں ڈھانپنا:
امام مسلم نے حضرت ابو ہریرہ اور حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہما کے حوالے سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت نقل کی ہے ،کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’لَا یَقْعُدُ قَوْمٌ یَذْکُرُوْنَ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ إِلاَّ حَفَّتْھُمُ الْمَلَائِکَۃُ وَغَشِیَتْھُمُ الرَّحْمَۃُ، وَنَزَلَتْ عَلَیْھِمُ السَّکِیْنَۃُ، وَذَکَرَھُمُ اللّٰہُ فِیْمَنْ عِنْدَہ‘‘[3]
’’کوئی قوم ذکرِ الٰہی کے لیے نہیں بیٹھتی ،مگر فرشتے ان کے گرد گھیرا ڈال دیتے ہیں ، رحمت انہیں ڈھانپ لیتی ہے ، اطمینان کا ان پر نزول ہوتا ہے اور اللہ
[1] جامع الترمذي، أبواب الدعوات، باب ، رقم الحدیث ۳۷۴۱، ۹؍۳۴۵۔ امام ترمذی اور شیخ البانی نے اسے [حسن] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: المرجع السابق ۹؍ ۳۴۵؛ و صحیح سنن الترمذي ۳؍۱۶۹؛ و سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ (القسم الأول) ، ۶؍۱۳۰۔۱۳۴)۔
[2] سورۃ الرعد؍جزء من الآیۃ ۲۸۔
[3] صحیح مسلم،کتاب الذکر والدعاء والتوبۃ والاستغفار،باب فضل الاجتماع علٰی تلاوۃ القرآن والذکر ، رقم الحدیث ۳۹۔ (۲۷۰۰) ، ۴؍۲۰۷۴۔