کتاب: اذکار نافعہ - صفحہ 27
انہوں نے بیان کیا ،کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یَقُوْلُ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ: ’’ أَنا عِنْدَ ظَنِّ عَبْدِيْ بِيْ ، وَأَنَا مَعَہُ حِیْنَ یَذْکُرُنِيْ، إِنْ ذَکَرَنِيْ فِيْ نَفْسِہِ ذَکَرْتُہُ فِيْ نَفْسِيْ،وَإِنْ ذَکَرَنِيْ فِيْ مَلَإٍ ذَکَرْتُہُ فِيْ مَلإٍ ھُمْ خَیْرٌ مِنْھُمْ‘‘[1] ’’اللہ عزوجل فرماتے ہیں:’’ میں اپنے بندے کے میرے بارے میں گمان کے مطابق ہوں ، جب وہ مجھے یاد کرتا ہے، تو میں اس کے ساتھ ہوتا ہوں ، اگر وہ میرا ذکر اپنے دل میں کرتا ہے ،تو میں بھی اسے اپنے دل میں یاد کرتا ہوں اور اگر وہ میرا ذکر کسی مجلس میں کرتا ہے ،تو میں اس کا ذکر ایسی مجلس میں کرتا ہوں ،جو ان سے بہتر ہے۔‘‘ ب: اللہ عزوجل کا ارشاد ہے: {فَاذْکُرُوْنِیْ أَذْکُرْکُمْ}[2] ’’پس تم مجھے یاد کرو، میں تمہیں یاد کروں گا۔‘‘ ۱۰۔ حلقاتِ ذکر کا جنت کے باغیچے ہونا: امام ترمذی نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ بلاشبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’جب تم جنت کے باغیچوں میں سے گزرو، تو خوب کھاؤ پیو۔‘‘
[1] متفق علیہ: صحیح البخاري،کتاب التوحید،باب قول اللہ تعالیٰ {وَیُحَذِّرُکُمُ اللّٰہُ نَفْسَہٗ}، جزء من رقم الحدیث ۷۴۰۵،۱۳؍۳۸۴؛ وصحیح مسلم،کتاب الذکر والدعاء والتوبۃ والاستغفار،باب الحث علٰی ذکر اللہ تعالیٰ ، جزء من رقم الحدیث ۲۔ (۲۶۷۵)، ۴؍ ۲۰۶۱۔ الفاظِ حدیث صحیح مسلم کے ہیں۔ [2] سورۃ البقرۃ؍جزء من الآیۃ ۱۵۲۔