کتاب: اذکار نافعہ - صفحہ 26
أَنْ تَلْقَوْا عَدُوَّکُمْ فَتَضْرِبُوْا أَعْنَاقَھُمْ ، وَیَضْرِبُوْا أَعْنَاقَکُمْ؟‘‘ وَقَالَ مُعَاذٌ رضی اللّٰہ عنہ :’’مَا مِنْ شَیْئٍ أَنْجَی مِنْ عَذَابِ اللّٰہِ مِنْ ذِکْرِ اللّٰہِ۔‘‘[1] ’’کیا میں تمہیں ایک ایسے عمل کی خبر نہ دوں: جو تمہارے اعمال میں سے بہترین ہے ، جو تمہارے مالک کے نزدیک پاکیزہ ترین ہے ، جو تمہارے درجات سب سے زیادہ بلند کرنے والا ہے ، جو تمہارے لیے سونا اور چاندی خرچ کرنے سے بہتر ہے اور تمہارے لیے دشمن سے لڑنے ،کہ تم ان کی گردنیں مارو اور وہ تمہاری گردنیں کاٹیں، سے بہتر ہے؟ انہوں نے عرض کیا: ’’ضرور [بتلائیے]۔‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ کا ذکر ۔‘‘ اورمعاذبن جبل رضی اللہ عنہ نے بیان کیا :’’ ذکرِ الٰہی سے زیادہ کوئی چیز اللہ تعالیٰ کے عذاب سے نجات دینے والی نہیں۔‘‘ ۸۔ اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے والے کے ساتھ ہونا: ۹۔خود اللہ تعالیٰ کا اسے یاد کرنا: ا: امام بخاری اور امام مسلم نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ
[1] جامع الترمذي،أبواب الدعوات، باب منہ ، رقم الحدیث ۳۶۰۱،۹؍۲۲۴؛ وسنن ابن ماجہ ، أبواب الآداب،باب فضل الذکر ، رقم الحدیث ۳۸۳۵،۲؍۳۳۔ الفاظِ حدیث جامع الترمذی کے ہیں۔ شیخ البانی نے اسے [صحیح] کہا ہے۔ (ملاحظہ ہو: صحیح سنن الترمذي ۳؍۱۳۹؛ وصحیح سنن ابن ماجہ ۲؍۳۱۶)۔