کتاب: اذکار نافعہ - صفحہ 183
کریم اپنی حکمت و رحمت سے اذکار کے ایسے مخفی منافع اوربرکات عطا فرماتے ہیں، جو کہ انسانوں کی نگاہوں سے تو اوجھل ہوتے ہیں، لیکن ظاہری فوائد سے کہیں زیادہ بلند و بالا اور قیمتی ہوتے ہیں۔ اس بارے میں بندۂ مومن کی قلبی تسکین کے لیے شاید حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کی روایت کردہ صرف ایک حدیث ہی بہت کافی ہے۔ حضراتِ ائمہ احمد، بخاری اور حاکم ان سے روایت کرتے ہیں ،کہ یقینا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’ کوئی مسلمان گناہ اور قطعی رحمی سے خالی دعا نہیں کرتا ،مگر اللہ تعالیٰ اسے تین میں سے ایک [نتیجہ] عطا فرماتے ہیں: یا تو اس کی دعا [فوری طور پر] [1] قبول فرماتے ہیں، یا اسی [دعا] کے بقدر اس سے مصیبت دور فرمادیتے ہیں، یا اس کے لیے [آخرت میں] [2] اس کے برابر اجر محفوظ فرمادیتے ہیں۔ ‘‘ انہوں [صحابہ] نے عرض کیا: ’’ یا رسول اللہ! پھر تو ہم زیادہ [دعائیں] کریں گے۔ ‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ اللہ تعالیٰ بہت زیادہ ہیں۔ ‘‘[3] اے اللہ کریم اپنے فضل و کرم سے ہم ناکاروں کو اذکار اور دعاؤں کے تینوں اقسام کے نتائج و ثمرات بہت زیادہ تعداد میں عطا فرماتے رہنا۔ آمِیْن یَا حَيُّ یَا قَیُّوْمُ۔
[1] ملاحظہ ہو: المسند، رقم الحدیث ۱۱۱۳۳، ۱۷؍۲۱۳۔ [2] ملاحظہ ہو: المرجع السابق ۱۷؍۲۱۳؛ والأدب المفرد، باب ما یُدَّخر للداعي من الأجر والثواب، رقم الحدیث ۷۱۱، ص ۲۴۰۔ [3] یعنی اللہ تعالیٰ کا فضل و عطا تمہاری دعاؤں سے زیادہ ہے۔ واللہ تعالیٰ أعلم۔ (ھامش المسند ۱۷؍۲۱۵)۔