کتاب: اذکار نافعہ - صفحہ 175
میرے لیے کیا ہے؟‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم کہو: [اَللّٰھُمَّ ارْحَمْنِيْ، وَارْزُقْنِيْ، وَعَافِنِيْ، وَاھْدِنِيْ۔][1] ’’جب وہ کھڑا ہوا، تو اس نے اپنے ہاتھ [یا دونوں ہاتھوں] سے اشارہ کیا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اس نے اپنے ہاتھ [یا دونوں ہاتھوں] کو خیر سے بھر لیا ہے۔‘‘][2] ۴۰: دنیا و آخرت کی بھلائیاں سمیٹنے والی دعا: امام مسلم نے ابو مالک سے اور انہوں نے اپنے باپ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ، جب کہ ایک شخص نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر[یہ]سوال کیا :’’یا رسو ل اللہ!جب میں اپنے رب سے سوال کروں ،تو کیا کہوں؟‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے [جواب میں] فرمایا: ’’تم کہو: [اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِيْ وَارْحَمْنِيْ وَعَافِنِيْ وَارْزُقْنِيْ] [3] اور [ساتھ ہی] آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انگوٹھے کے علاوہ باقی انگلیوں کو اکٹھے کرتے ہوئے فرمایا: ’’بلاشبہ یہ [کلمات] تمہارے لیے تمہاری دنیا اور آخرت [کی بھلائیاں] سمیٹے ہوئے ہیں۔‘‘[4]
[1] [ ترجمہ: ’’اے اللہ! مجھ پر رحم فرمائیے ، مجھے رزق دیجیے ، مجھے عافیت دیجیے اور مجھے ہدایت عطا فرمائیے۔‘‘] [2] سنن أبي داود، کتاب الصلاۃ، باب ما یجزیء الأمي والأعجمي من القراء ۃ ، رقم الحدیث ۸۲۷، ۳؍۴۲۔۴۳۔ حافظ ابن حجر اور شیخ البانی نے اسے [حسن] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: نتائج الأفکار ۱؍۶۷؛ و صحیح سنن أبي داود ۱؍۱۵۷)۔ [3] [ترجمہ: ’’اے اللہ! مجھے معاف فرما دیجیے، مجھ پر رحم فرمائیے ، مجھے عافیت سے نوازئیے اور مجھے رزق عطا فرمائیے‘‘] [4] صحیح مسلم ، کتاب الذکر والدعاء والتوبۃ والاستغفار، باب فضل التہلیل والتسبیح والدعاء ، رقم الحدیث ۳۲۔(۲۶۹۶) ، ۴؍۲۰۷۳۔