کتاب: اذکار نافعہ - صفحہ 174
۳۸: دعا کرنے والے کو نفع پہنچانے والی دعا:
امام بخاری نے حضرت شکل بن حُمید رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے ،کہ انہوں نے بیان کیا : ’’میں نے عرض کیا:’’یا رسول اللہ! مجھے [ایسی] دعا سکھلائیے ، کہ میں اس سے نفع پاؤں۔‘‘
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’تم کہو:
[اَللّٰھُمَّ عَافِنِيْ مِنْ شَرِّ سَمْعِيْ، وَبَصَرِيْ ، وَلِسَانِيْ، وَقَلْبِيْ، وَشَرِّ مَنِیِّيْ[1]][2]،[3]
۳۹:پڑھنے والے کے ہاتھوں کو خیر سے بھرنے والی دعا:
امام ابو داؤد نے حضرت عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے ،کہ انہوں نے بیان کیا : ’’ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا:’’میں
قرآن سے کچھ بھی لینے [یعنی پڑھنے ] کی استطاعت نہیں رکھتا۔ مجھے کوئی ایسی چیزسکھلائیے ،جو مجھے [قرآن کریم کے پڑھنے سے ]کفایت کر جائے۔‘‘
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کہو:
[سُبْحَانَ اللّٰہِ، وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ، وَلَا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ، وَاللّٰہُ أَکْبَرُ، وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ إِلاَّ بِاللّٰہِ الْعَلِيِّ الْعَظِیْمِ۔][4]
اس نے عرض کیا:’’یا رسول اللہ! یہ [کلمات] تو اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں،
[1] منی کی شر سے مراد زنا اور بے حیائی ہے۔ (ملاحظہ ہو: الأدب المفرد، باب دعوات النبي صلي الله عليه وسلم ، ص۲۲۶)۔
[2] [ترجمہ:’’اے اللہ! مجھے میرے کان، میری آنکھ ، میری زبان اور میرے دل کی شر اور میری منی کی شر سے عافیت عطا فرمائیے۔‘‘]
[3] المرجع السابق ، رقم الحدیث ۶۶۴،ص۲۲۶۔ شیخ البانی نے اسے [صحیح] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: صحیح الأدب المفرد، ص۱۷۹)۔
[4] [ترجمہ: ’’[ہر عیب سے ] پاک ہیں اللہ تعالیٰ ، تمام تعریف اللہ تعالیٰ کے لیے ہے ، کوئی معبود نہیں ،مگر اللہ تعالیٰ، اللہ تعالیٰ بہت بڑے ہیں، گناہ سے بچنے کی طاقت ہے اور نہ نیکی کرنے کی استطاعت ، مگر اللہ تعالیٰ بلند و بالا ، بہت عظمت والے [کی توفیق ] کے ساتھ۔‘‘]