کتاب: اذکار نافعہ - صفحہ 171
’’جو شخص کسی مجلس میں ہو اور اُٹھنے کا ارادہ کرتے وقت یہ [دعا] پڑھے: [سُبْحَانَکَ اللّٰھُمَّ وَبِحَمْدِکَ، لَآ إِلٰہَ إِلَّا ٓ أَنْتَ، أَسْتَغْفِرُکَ، وَأَتُوْبُ إِلَیْکَ] [1] تو اس مجلس میں جو کچھ [گناہ] ہوئے ، وہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔‘‘[2] ۳۵: مصیبت زدہ کو کھوئی ہوئی چیز سے بہتر چیز دلوانے والی دعا: امام مسلم نے حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت نقل کی ہے ،کہ انہوں نے بیان کیا : ’’میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ’’کسی بھی مسلمان کو کوئی مصیبت پہنچے اور وہ وہی کہے ،جس کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے: [إِنَّا لِلّٰہِ وَ إِنَّآ إِلَیْہِ رٰجِعُوْنَ۔ اَللّٰھُمَّ اْجُرْنِيْ فِيْ مُصِیْبَتِيْ وَأَخْلِفْ لِيْ خَیْرًا مِنْھَا] [3] تو اللہ تعالیٰ اسے اس سے بہتر بدلہ عطا فرماتے ہیں۔‘‘ انہوں نے بیان کیا: ’’جب ابو سلمہ رضی اللہ عنہ فوت ہوئے، تو میں نے کہا: ’’مسلمانوں
[1] [ترجمہ: ’’اے اللہ ! آپ پاک ہیںاپنی تعریف کے ساتھ۔ آپ کے سوا کوئی معبود نہیں۔ میں آپ سے معافی مانگتا ہوں اور آپ کی طرف رجوع کرتا ہوں۔‘‘] [2] المسند، رقم الحدیث ۱۵۷۲۹،۲۴؍۵۰۴۔ حافظ ہیثمی نے تحریر کیا ہے :’’ اسے احمد اور طبرانی نے روایت کیا ہے اور دونوں کے روایت کرنے والے [الصحیح] کے روایت کرنے والے ہیں۔ ‘‘ (مجمع الزوائد ۱۰؍۱۴۱)؛ نیز ملاحظہ ہو: صحیح سنن أبي داود، کتاب الأدب، باب في کفارۃ المجلس، رقم الحدیث ۴۰۶۸۔ ۴۸۵۹، ۳؍۹۲۱؛ وھامش المسند ۲۴؍ ۵۰۴۔ ۵۰۵۔ [3] [ترجمہ: ’’بلاشبہ ہم اللہ تعالیٰ کی ملکیت ہیں اور ہم ان ہی کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں۔ اے اللہ! مجھے میری مصیبت میں اجر عطا فرمائیے اور مجھے اس کے بدلے میں اس سے بہتر عطا فرمائیے‘‘]