کتاب: اذکار نافعہ - صفحہ 169
سے بھی ملاقات ہو ، اسے سلام کہیں۔‘‘[1]
۳۲: بازار میں داخل ہونے کی عظیم برکتوں والی دعا:
امام ابن ماجہ نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے ،کہ انہوں نے بیان کیا، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
’’ جو شخص بازار میں داخل ہوتے وقت [یہ دعا] پڑھے:
[ لَآ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ وَحْدَہٗ، لاَ شَرِیْکَ لَہٗ، لَہُ الْمُلْکُ، وَلَہُ الْحَمْدُ، یُحْیِيْ وَیُمِیْتُ، وَھُوَ حَيٌّ لاَّ یَمُوْتُ، بِیَدِہِ الْخَیْرُ، وَھُوَ عَلیٰ کُلِّ شَيْئٍ قَدِیْرٌ] [2]
تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے دس لاکھ نیکیاں تحریر فرماتے ہیں، اس کی دس لاکھ برائیاں مٹا دیتے ہیں اور اس کے لیے جنت میں گھر تعمیر فرما دیتے ہیں۔‘‘[3]
اور ترمذی کی ایک روایت میں ہے: ’’اللہ تعالیٰ اس کے لیے دس لاکھ نیکیاں تحریر فرما تے ہیں، دس لاکھ گناہ مٹا دیتے ہیں اور اس کے دس لاکھ درجات بلند فرما دیتے ہیں۔‘‘[4]
[1] الموطأ، کتاب السلام،باب جامع السلام، رقم الروایۃ ۶، ۲؍۹۶۱- ۹۶۲۔ امام نووی نے اس کی [سند کو صحیح] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: ریاض الصالحین ص۳۷۴)۔
[2] [ترجمہ: ’’اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ یکتا ہیں، ان کا کوئی شریک نہیں، ساری بادشاہت ان ہی کی ہے ، تمام تعریف ان ہی کے لیے ہے ، وہ زندگی عطا فرماتے ہیں اور موت دیتے ہیں اور وہ [ہمیشہ ہمیشہ] زندہ ہیں، ان پر موت طاری نہیں ہوتی ، تمام خیر ان ہی کے ہاتھ میں ہے اور وہ ہر چیز پر کامل قدرت رکھتے ہیں‘‘]
[3] سنن ابن ماجہ ، أبواب التجارات، الأسواق و دخولھا ، رقم الحدیث ۲۲۵۴،۲؍۲۲۔ شیخ البانی نے اسے [حسن] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: صحیح سنن ابن ماجہ ۲؍۲۱)۔
[4] جامع الترمذي،أبواب الدعوات عن رسول اللہ صلي الله عليه وسلم ، باب ما یقول إذا دخل السوق، جزء من رقم الحدیث ۳۶۵۲،۹؍۲۷۲۔۲۷۳۔ شیخ البانی نے اسے [حسن] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: صحیح سنن الرمذي ۳؍۱۵۲)۔