کتاب: اذکار نافعہ - صفحہ 167
ب: سلام میں پہل تقربِ الٰہی کا ذریعہ: امام ابوداؤد نے حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے ،کہ انہوں نے فرمایا:’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’ بلاشبہ لوگوں میں سے اللہ تعالیٰ کا سب سے زیادہ مقرب وہ ہے ،جس نے سلام کہنے میں پہل کی ۔‘‘[1] ج: سلام کے بدلے میں نیکیاں: امام ابوداؤد اور امام ترمذی نے حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے ،کہ انہوں بیان کیا ،کہ : ’’ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا : ’’اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ۔‘‘[2] آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس [کے سلام]کا جواب دیا۔ پھر وہ بیٹھ گیا ، تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’دس [نیکیاں]۔‘‘ پھر ایک اور شخص حاضر ہوا ، تو اس نے کہا : ’’اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ۔‘‘[3] آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس [کے سلام] کا جواب دیا اور وہ بیٹھ گیا ، تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بیس [نیکیاں]۔‘‘ پھر ایک اور شخص حاضر ہو ا ،تو اس نے کہا: ’’اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہُ۔[4] آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس [کے سلام] کا جواب دیا ۔وہ بیٹھ گیا ، تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم
[1] سنن أبي داود،أبواب السلام ، باب في فضل من بدأ بالسلام ، رقم الحدیث ۵۱۸۶، ۱۴؍ ۷۰۔ شیخ البانی نے اسے [صحیح] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: صحیح سنن أبي داود ۳؍۹۷۶)۔ [2] [ترجمہ ’’ آپ پر سلام ہو۔‘‘] [3] [ترجمہ :’’ آپ پر سلام ہو اور اللہ تعالیٰ کی رحمت ۔‘‘] [4] [ترجمہ :’’ آپ پر سلام ہو اور اللہ تعالیٰ کی رحمت اور ان کی برکتیں۔‘‘]