کتاب: اذکار نافعہ - صفحہ 166
۳۱:فضائل سلام: ا۔ سلام پھیلانا : i۔حصولِ ایمان کا ذریعہ: امام مسلم نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے ،کہ انہوں نے بیان کیا ،کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’ایمان لائے بغیر جنت میں داخل نہ ہو گے، اور تم ایمان والے نہیں ہو گے، جب تک کہ تم ایک دوسرے سے محبت نہ کرو۔ کیا میں تمہیں ایسا عمل نہ بتلاؤں ،جس کے ذریعہ سے تم باہمی محبت کرو؟ تم آپس میں سلام پھیلاؤ۔‘‘[1] ii۔ مغفرت اور دخولِ جنت واجب کرنے والے اعمال میں سے : امام طبرانی نے حضرت ہانی بن یزید ابو شریح رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے عرض کیا: ’’یا رسول اللہ! مجھے جنت میں داخل کروانے والا عمل بتلائیے۔‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مغفرت واجب کرنے والے اعمال میں سے سلام پھیلانا اور اچھی گفتگو ہے۔‘‘[2]
[1] صحیح مسلم ، کتاب الإیمان ، باب بیان أنہ لا یدخل الجنۃ إلا المؤمنون ، وأن محبۃ المؤمنین من الإیمان ، وأن إفشاء السلام سبب لحصولھا ، رقم الحدیث ۹۳۔(۵۴) ، ۱؍۷۴۔ [2] مجمع الزوائد و منبع الفوائد ، کتاب الأدب ، باب ما جاء في السلام و إفشائہ ، ۸؍۲۹۔ شیخ البانی نے اسے [صحیح] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: صحیح الجامع الصغیر وزیادتہ ، ۱؍۴۴۴؛ و سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ ، رقم الحدیث ۱۰۳۵، ۳؍۲۹۔۳۰ ۔) نیز ملاحظہ ہو: مجمع الزوائد ۸؍۲۹؛ و فیض القدیر للعلامۃ المناوي ۲؍۵۴۲۔