کتاب: اذکار نافعہ - صفحہ 165
کیونکہ جب تم یہ کہتے ہو ،تو شیطان چھوٹا ہوتا ہے ، یہاں تک کہ مکھی کے برابر ہو جاتا ہے۔‘‘[1]
۳۰: تا حیات آفت سے محفوظ کرنے والی دعا:
امام ترمذی اور امام ابن ماجہ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے ،کہ یقینا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جو کسی مبتلائے مصیبت شخص[2] کو دیکھ کر کہے:
[اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِيْ عَافَانِيْ مِمَّا ابْتَلَاکَ بِہِ، وَفَضَّلَنِيْ عَلیٰ کَثِیْرٍ مِّمَّنْ خَلَقَ تَفْضِیْلًا] [3]
تو اس کو زندگی بھر کے لیے اس مصیبت سے ،خواہ وہ کسی نوعیت کی ہو ، عافیت دی جاتی ہے۔‘‘[4]
نوٹ:… امام ترمذی نے ابو جعفر محمد بن علی رحمہا اللہ سے نقل کیا ہے ،کہ انہوں نے فرمایا، کہ مبتلائے مصیبت کو دیکھ کر یہ دعا اپنے دل میں پڑھے اور اسے نہ سنائے۔[5]
[1] سنن أبی داود، کتاب الأدب ، باب ، رقم الحدیث ۴۹۷۲،۱۳؍۲۲۳۔ شیخ البانی نے اسے [صحیح] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: صحیح سنن أبي داود ۳؍۹۴۱)۔
[2] مصیبت انسانی جسم سے متعلق ہو یا دین سے۔ (ملاحظہ ہو: تحفۃ الأحوذي ۹؍۲۷۵)۔
[3] [ترجمہ: ’’تمام تعریف اللہ تعالیٰ کے لیے ،جنہوں نے مجھے اس چیز سے عافیت دی ، جس میںتجھے مبتلا کیا ہے اور مجھے اپنی مخلوق میں سے کثیر تعداد پر فضیلت عطا فرمائی ہے‘‘]
[4] جامع الترمذي،أبواب الدعوات عن رسول اللہ صلي الله عليه وسلم ، باب ما جاء ما یقول إذا رأی مبتلٰی ، رقم الحدیث ۳۶۵۶،۹؍۲۷۵؛ وسنن ابن ماجہ ، أبواب الدعاء ، باب ما یدعو بہ الرجل إذا نظر إلی أھل البلاء ، رقم الحدیث ۳۹۳۸،۲؍۳۵۴۔ شیخ البانی نے اسے [حسن] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: صحیح سنن الترمذي ۳؍۱۵۳؛ وصحیح سنن ابن ماجہ ۲؍۳۳۷)۔
[5] جامع الترمذي ۹؍۳۷۵۔