کتاب: اذکار نافعہ - صفحہ 155
رَحْمَانُ!] [1]
انہوں نے بیان کیا :’’ان کی آگ بجھ گئی اور اللہ تبارک و تعالیٰ نے انہیں شکست دے دی۔‘‘[2]
۱۶:دشمن کے مقابلے میں کفایت عطا کروانے والی دُعا:
امام احمد نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے سفرِ ہجرت کے متعلق ان کی حدیث روایت کی ہے اور اسی میں ہے:
’’انہوں نے بیان کیا: ’’میں نے عرض کیا:
’’ یا رسول اللہ۔ صلی اللہ علیہ وسلم ۔! یہ ڈھونڈنے والا ہم تک پہنچ چکا ہے۔‘‘
اور میں رونے لگا۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’تم کیوں رو رہے ہو؟‘‘
انہوں نے بیان کیا: ’’میں نے عرض کیا:
’’بلاشک و شبہ اللہ تعالیٰ کی قسم! میں اپنی ذات پر ( خوف کی وجہ سے) نہیں رو رہا، میں تو آپ ( پر خوف) کی وجہ سے رو رہا ہوں۔‘‘
[1] [ترجمہ: ’’میں اللہ تعالیٰ کے کامل [التاثیر] کلمات کے ساتھ پناہ طلب کرتا ہوں ،ان کی پیداکردہ ذی روح اور غیر ذی روح [یعنی ہر چیز] کی شر سے اور آسمان سے جو نازل ہوتا ہے، اس کے شر سے اور اس میں جو چڑھتا ہے، اس کے شر سے اور رات اور دن کے فتنوں کے شر سے اور ہر رات کو آنے والے کے شر سے ، سوائے اس رات کو آنے والے کے ،جو خیر کے ساتھ آتا ہے اے رحمان!‘‘]
[2] المسند، رقم الحدیث ۱۵۴۶۰،۲۴؍۲۰۰؛ ومسند أبي یعلٰی ، رقم الحدیث ۶۸۴۴، ۱۲؍ ۲۳۷۔۲۳۸۔ الفاظِ حدیث المسند کے ہیں۔ حافظ منذری نے تحریر کیا ہے :’’اسے احمد اور ابویعلیٰ نے روایت کیا ہے اور دونوں میں سے ہر ایک کی [سند عمدہ اور قابلِ احتجاج ] ہے۔‘‘ شیخ البانی نے اسے [حسن] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: الترغیب والترہیب ۲/۴۵۷؛ وصحیح الترغیب والترھیب ۲؍۲۶۳)۔