کتاب: اذکار نافعہ - صفحہ 152
ب: امام طبرانی نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے ،کہ انہوں نے بیان کیا ،کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے معاذ رضی اللہ عنہ سے فرمایا:
’’کیا میں تمہیں ایک ایسی دعا نہ سکھلاؤں ،کہ اگر تم پر اُحد پہاڑ کے برابر بھی قرض ہو اور تم اس دعا کے ساتھ فریاد کرو، تو اللہ تعالیٰ اس کی تم سے ادائیگی فرما دیں ۔
اے معاذ! تم کہو:
[اَللّٰھُمَّ مَالِکَ الْمُلْکِ! تُؤتِيْ الْمُلْکَ مَنْ تَشَآئُ ، وَتَنْزِعُ الْمُلْکَ مِمَّنْ تَشَآئُ، وَتُعِزُّّ مَنْ تَشَآئُ، وَتُذِلُّ مَنْ تَشَآئُ، بِیَدِکَ الْخَیْرُ، إِنَّکَ عَلیٰ کُلِّ شَيْئٍ قَدِیْرٌ، رَحْمٰنَ الدُّنْیَا وَالْآخِرَۃِ، وَرَحِیْمَھُمَا، تُعْطِیْھِمَا مَنْ تَشَآئُ، وَتَمْنَعُ مِنْھُمَا مَنْ تَشَآئُ، اِرْحَمْنِيْ رَحْمَۃً تُغْنِیْنِيْ بِھَا عَنْ رَحَمَۃِ مَنْ سِوَاکَ[1]] [2]
[1] [ ترجمہ: ’’اے اللہ! بادشاہی کے مالک، آپ جسے چاہیں بادشاہت عطا فرماتے ہیں اور جس سے چاہیں، چھین لیتے ہیں ، آپ جسے چاہیں عزت سے نوازتے ہیں اور جسے چاہیں ذلیل کرتے ہیں۔ تمام خیر آپ ہی کے ہاتھ میں ہے ۔ بلاشبہ آپ ہر چیز پر کمال قدرت رکھتے ہیں۔ [اے] دنیا و آخرت کے نہایت مہربان، انتہائی رحم فرمانے والے ! آپ جسے چاہیں وہ دونوں عطا فرماتے ہیں، اور جس سے چاہیں ان دونوں میں سے روک لیتے ہیں۔ مجھ پر ایسی رحمت فرمائیے ،کہ اس کے ساتھ آپ مجھے اپنے سوا ہر کسی کی رحمت سے بے نیاز فرما دیں۔‘‘]
[2] منقول از: الترغیب والترھیب،کتاب البیوع وغیرھا، الترغیب في کلمات یقولھن المدیون والمکروب والمأسور ،رقم الحدیث ۳،۲؍۶۱۴۔ حافظ منذری نے تحریر کیا ہے: ’’اسے طبرانی نے [المعجم ] الصغیر میں[عمدہ سند] کے ساتھ روایت کیا ہے۔‘‘ (المرجع السابق ۲؍۶۱۴)۔ حافظ ہیثمی نے لکھا ہے:’’اسے طبرانی نے [المعجم] الصغیر میں روایت کیا ہے اور اس کے روایت کرنے والے [ثقہ] ہیں۔ ‘‘ شیخ البانی نے اسے [حسن] قرار دیا ہے۔ (مجمع الزوائد ۱۰؍۱۸۶؛ وصحیح الترغیب والترھیب ۲؍۳۶۰)۔