کتاب: اذکار نافعہ - صفحہ 148
[اَللّٰھُمَّ! مُصَغِّرَ الْکَبِیْرِ، وَمُکَبِّرَ الصَّغِیْرِ! صَغِّرْ مَا بِيْ۔][1]
تو وہ بُجھ گیا[2]۔‘‘[3]
۱۰: بیمار کو صحت یاب کروانے والی دعا:
امام ابوداؤد اور امام ترمذی نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کے حوالے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت نقل کی ہے، کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
’’جو شخص کسی ایسے مریض کی عیادت کرے، جس کاوقتِ اجل نہ آچکا ہو اور
سات دفعہ کہے:
[أَسْأَلُ اللّٰہَ الْعَظِیْمَ رَبَّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ أَنْ یَشْفِیَکَ] [4]
تو اللہ تعالیٰ اس مرض سے اسے عافیت عطا فرما دیتے ہیں۔‘‘[5]
[1] [ترجمہ:’’اے اللہ! بڑے کو چھوٹا اور چھوٹے کو بڑا کرنے والے! جو میرے ساتھ[پھوڑا] ہے، اسے چھوٹا کر دیجیے۔‘‘]
[2] یعنی ختم ہو گیا۔
[3] کتاب عمل الیوم واللیلۃ،باب ما یعَوَّذبہ القوبۃ والبثرۃ،رقم الحدیث۶۳۵، ص۲۲۵۔ اس کے قریب قریب الفاظ کے ساتھ امام احمد اور امام حاکم نے یہ حدیث روایت کی ہے: (ملاحظہ ہو: المسند، رقم الحدیث ۲۳۱۴۱،۳۸؍۲۱۷؛ والمستدرک علی الصحیحین ، کتاب الطب ، ۴؍۲۰۷) ۔ امام حاکم نے اسے [صحیح] قرار دیا ہے اور حافظ ذہبی نے ان سے موافقت کی ہے ۔ حافظ ابن حجر نے بھی اسے [صحیح] کہا ہے۔ (ملاحظہ ہو: المرجع السابق ۴؍۲۰۷؛ والتلخیص ۴؍۲۰۷؛ وھامش الأذکار للإمام النووي للشیخ عبدالقادر الأرناؤوط ص۱۹۶)۔
[4] [ترجمہ: ’’میں عظمت والے اللہ تعالیٰ، جو عرش عظیم کے رب ہیں ،سے سوال کرتا ہوں ،کہ وہ تمہیں شفا عطا فرما دیں‘‘]
[5] سنن أبي داود، کتاب الجنائز،باب الدعاء للمریض عند العیادۃ ، رقم الحدیث ۳۱۰۴، ۸؍۲۵۷؛ وجامع الترمذي،أبواب الطب عن رسول اللہ صلي الله عليه وسلم ، باب ما یقول عند عیادۃ المریض ، رقم الحدیث ۲۱۶۵،۶؍۲۱۶۔ الفاظِ حدیث سنن أبي داود کے ہیں۔ امام ترمذی نے اسے [حسن] اور شیخ البانی نے [صحیح] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: المرجع السابق ۶؍۲۱۶؛ وصحیح سنن أبي داود۲؍۶۰۰؛ وصحیح سنن الترمذي ۲؍۲۱۰)۔