کتاب: اذکار نافعہ - صفحہ 145
۷: فکر و غم کو فارغ البالی میں تبدیل کروانے والی دعا: امام احمد نے حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس کسی کو کوئی فکر یا غم لاحق ہو اور وہ کہے: [اَللّٰھُمَّ إِنِّيْ عَبْدُکَ وَابْنُ عَبْدِکَ وَابْنُ أَمَتِکَ،٭ نَاصِیَتِيْ بِیَدِکَ، مَاضٍ فِيَّ حُکْمُکَ، عَدْلٌ فِيَّ قَضَاؤُکَ، أَسْئَلُکَ بِکُلِّ اسْمٍ ھُوَ لَکَ ، سَمَّیْتَ بِہٖ نَفْسَکَ ، أَوْ عَلَّمْتَہٗٗ أَحَدًا مِنْ خَلْقِکَ، أَوْ أَنْزَلْتَہٗ فِيْ کِتَابِکَ، أَوْ اِسْتَأْثَرْتَ بِہٖ فِيْ عِلْمِ الْغَیْبِ عِنْدَکَ، أَنْ تَجْعَلَ الْقُرْآنَ رَبِیْعَ قَلْبِيْ، وَنُوْرَ صَدْرِيْ، وَجِلَآئَ حُزْنِيْ، وَذَھَابَ ھَمِّيْ۔][1] تو اللہ تعالیٰ اس کا فکر و غم دور فرما دیں گے اور ان کی جگہ اسے فارغ البالی عطا فرما دیں گے۔‘‘[2] ایک اور روایت میں ہے :’’لوگو ں میں سے ایک شخص نے عرض کیا:’’یا رسول اللہ! ان کلمات [3]سے محروم، تو یقینا محروم ہے۔‘‘
[1] [ ترجمہ: ’’اے اللہ! بلاشبہ میں آپ کا بندہ ہوں اور آپ کے بندے اور آپ کی کنیز کا بیٹا ہوں، میری پیشانی آپ کے ہاتھ میں ہے، آپ ہی کا حکم میرے بارے میں جاری و ساری ہے ، آپ کا فیصلہ میرے بارے میں مبنی بر انصاف ہے ، میں آپ سے سوال کرتا ہوں، آپ کے ہر اُس نام کے ساتھ ، جو آپ نے خود اپنے لیے رکھا ہے ، یا اپنی مخلوق میں سے کسی ایک کو سکھایا ہے ، یا اسے اپنی کتاب میں نازل فرمایا ہے، یا اسے آپ نے علم غیب میںاپنے پاس رکھا ہے[میری التجا یہ ہے، کہ ] قرآن کومیرے دل کی بہار، میرے سینے کا نور، میرے دُکھوں کا علاج اور میرے فکروں کا تریاق بنا دیجیے۔‘‘] [2] المسند، رقم الحدیث ۳۷۱۲،۵؍۲۶۶۔۲۶۸۔ شیخ احمد شاکر نے اس کی[سند کو صحیح] کہا ہے اور شیخ البانی نے اس [حدیث کو صحیح] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: ھامش المسند ۵؍۲۶۶؛ وسلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ ، رقم الحدیث ۱۹۸،۱؍۱۷۶۔۱۸۱)۔ [3] یعنی اس دعا سے۔٭ خاتون یہ کہے: اَللّٰہُمَّ إِنِّیْ أَمَتُکَ، وَبِنْتُ عَبْدِکَ، وَبِنْتُ أَمَتِکَ۔‘‘ [ترجمہ: اے اللہ! بے شک میں آپ کی کنیز اور آپ کے بندے کی بیٹی اور آپ کی کنیز کی بیٹی ہوں۔]