کتاب: اذکار نافعہ - صفحہ 141
تعالیٰ فرماتے ہیں: ’’ تو نے سچ کہا ۔‘‘ اور جب تو [اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ]کہتا ہے ، تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:’’تو نے سچ کہا۔‘‘ اور جب تو [لَا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ]کہتا ہے ، تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:’’تو نے سچ کہا۔‘‘ اور جب تو [اللّٰہُ اَکْبَرُ]کہتا ہے ، تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:’’تو نے سچ کہا۔‘‘ اور جب تو [اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِيْ] [1]کہتا ہے ، تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:’’میں نے [تجھے معاف] کر دیا۔‘‘ اور جب تو [اَللّٰھُمَّ ارْحَمْنِيْ] [2]کہتا ہے ، تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:’’ میں نے کر دیا۔‘‘ اور جب تو [اَللّٰھُمَّ ارْزُقْنِيْ] [3]کہتا ہے ، تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:’’میں نے کر دیا۔‘‘ انہوں [حضرت انس رضی اللہ عنہ ] نے بیان کیا :’’بدو نے اپنے ہاتھ پر سات باتیں لگائیں، اور پھر چلا گیا۔‘‘[4] 
[1] [ترجمہ: ’’اے اللہ! مجھے معاف فرما دیجیے۔‘‘] [2] [ترجمہ: ’’اے اللہ! مجھ پر رحم فرمائیے۔‘‘] [3] [ترجمہ: ’’اے اللہ! مجھے رزق عطا فرمائیے۔‘‘] [4] الأحادیث المختارۃ، مسند أنس بن مالک رضی اللہ عنہ ، رقم الحدیث ۱۶۱۳،۵؍۱۱۔۱۲۔ شیخ عبدالملک دھیش نے اس کی [سند کو صحیح] قرار دیا ہے۔ (ھامش الأحادیث المختارۃ ۵؍۱۱)۔ اسی معنٰی کی حدیث امام ابن ابی الدنیا اور امام بیہقی نے روایت کی ہے ۔ (ملاحظہ ہو : الترغیب والترھیب ۲؍۴۳۱)۔ شیخ البانی نے امام ابن ابی الدنیا کی حدیث کو [حسن لغیرہ] اور امام بیہقی کی حدیث کی [سند کو صحیح] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: صحیح الترغیب والترھیب ۲؍۲۳۸و۲۳۹)۔