کتاب: اذکار نافعہ - صفحہ 138
ان سے کہا:’’کیا میں آپ کو وہ حدیث نہ بتلاؤں، جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کئی مرتبہ، ابو بکر رضی اللہ عنہ سے کئی دفعہ ، اور عمر رضی اللہ عنہ سے کئی بار سنی؟‘‘
انہوں نے فرمایا: ’’کیوں نہیں؟‘‘
تو میں نے ان کے سامنے یہ حدیث بیان کی ، تو وہ فرمانے لگے:’’ میرے ماں باپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر قربان ہوں! یہی کلمات اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام کو عطا فرمائے تھے ، وہ انہیں سات دفعہ پڑھ کر دعا کرتے ، تو وہ جو چیز بھی اللہ تعالیٰ سے طلب کرتے ، وہ انہیں عطا فرما دیتے۔‘‘[1]
۵: [یَا بَدِیْعَ السَّمٰوٰتِ… الخ ] کے ساتھ دعا :
امام بخاری نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ :
میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا، تو ایک شخص نے دعا کرتے ہوئے کہا:
[یَا بَدِیْعَ السَّمٰوٰتِ! یَا حَيُّ ! یَا قَیُّوْمُ! إِنِّيْ أَسْأَلُکَ۔][2]
تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’کیا تمہیں علم ہے، کہ اس نے کس [یعنی کن کلمات] کے ساتھ دعا کی ہے؟
اس ذات کی قسم، کہ جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اس نے اللہ تعالیٰ کے اس نام کے ساتھ ان سے دعا کی ہے ، کہ جس کے ساتھ ان سے دعا کی جائے، تو وہ قبول فرماتے ہیں۔‘‘[3]
[1] منقول از: مجمع الزوائد و منبع الفوائد ، کتاب الأذکار ، باب ما یقول إذا أصبح وإذا أمسٰی ، ۱۰؍۱۱۸۔ حافظ ہیثمی نے تحریر کیا ہے :’’اسے طبرانی نے [المعجم] الأوسط میں روایت کیا ہے۔اور اس کی [سند حسن] ہے۔‘‘ (المرجع السابق ۱۰؍۱۱۸)۔
[2] [ترجمہ:’’اے آسمانوں کو بغیر سابقہ نمونہ کے بنانے والے ! اے ہمیشہ زندہ رہنے والے ! اے ساری کائنات قائم کرنے رکھنے والے! بلاشبہ میں آپ سے سوال کرتا ہوں۔‘‘]
[3] الأدب المفرد، باب الدعاء عند الاستخارۃ، رقم الحدیث ۷۰۶، ص۲۳۹۔ شیخ البانی نے اسے [صحیح] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: صحیح الأدب المفرد، ص:۱۹۱)۔