کتاب: اذکار نافعہ - صفحہ 137
[اَللّٰھُمَّ إِنِّيْ أَسْأَلُکَ بِأَنَّ لَکَ الْحَمْدَ،لَا إِلٰہَ إِلاَّ أَنْتَ الْمَنَّانُ، بَدِیْعُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ، یَا ذَالْجَلَالِ وَالْإِکْرَامِ! یَا حَيُّ! یَاقَیُّوْمُ!] [1] تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’بلاشبہ اس نے اللہ تعالیٰ کے اسم عظیم کے ساتھ ان سے فریاد کی ہے ، کہ جب اس کے ساتھ ان سے دعا کی جائے، تو وہ قبول کرتے ہیں اور جب اس کے ساتھ ان سے سوال کیا جائے ،تو وہ عطا فرماتے ہیں۔‘‘[2] ۴: صبح و شام [اَللّٰھُمَّ أَنْتَ خَلَقْتَنِيْ……] پڑھنے والے کی ہر دعا: امام طبرانی نے حضرت حسن سے روایت نقل کی ہے ،کہ انہوں نے بیان کیا ،کہ حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ نے فرمایا:’’کیا میں تمہیں وہ حدیث نہ بتلاؤ ں، جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کئی مرتبہ، ابو بکر رضی اللہ عنہ سے کئی دفعہ، اور عمر رضی اللہ عنہ سے کئی بار سنی؟‘‘ میں نے عرض کیا:’’کیوں نہیں۔‘‘ انہوں نے بیان کیا :’’جو شخص صبح اور شام کے وقت کہے: [اَللّٰھُمَّ أَنْتَ خَلَقْتَنِيْ ، وَأَنْتَ تَھْدِیْنِيْ، وَأَنْتَ تُطْعِمُنِيْ، وَأَنْتَ تَسْقِیْنِيْ، وَأَنْتَ تُمِیْتُنِيْ ، وَأَنْتَ تُحْیِیْنِيْ] [3] [پھر]وہ اللہ تعالیٰ سے جو چیز بھی مانگے گا ،وہ اسے عطا فرمائیں گے۔‘‘ انہوں نے بیان کیا :’’میری عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہوئی ، تو میں نے
[1] [ترجمہ:’’اے اللہ! بلاشبہ میں آپ سے سوال کرتا ہوں ، کیونکہ یقینا تمام تعریف آپ ہی کے لیے ہے ، کوئی معبود نہیں مگر آپ، بہت عطا فرمانے والے ، آسمانوں اور زمین کو بغیر سابقہ نمونہ کے بنانے والے، اے جلال و اکرام والے!‘‘] [2] سنن أبي داود،تفریع أبواب الوتر ، باب الدعاء،رقم الحدیث ۱۴۹۲،۴؍۲۵۴۔۲۵۵۔ شیخ البانی نے اسے [صحیح] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: صحیح سنن أبي داود ۱؍۲۷۹)۔ [3] [ترجمہ:’’اے اللہ! آپ نے مجھے پیدا فرمایا اور آپ مجھے ہدایت دیتے ہیں اور آپ مجھے کھلاتے ہیں اور آپ مجھے پلاتے ہیں اور آپ مجھے موت دیتے ہیں اور آپ مجھے زندگی عطا فرماتے ہیں۔‘‘]