کتاب: اذکار نافعہ - صفحہ 134
تو اس رات بچھو کا زہر [یا ڈسنا] اسے نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔‘‘
[راوی نے] بیان کیا :’’ہمارے گھر والوں نے اس [دعا] کو سیکھ رکھا تھا اور وہ اسے پڑھا کرتے تھے۔ ان کی ایک لونڈی کو ڈسا گیا ، لیکن اسے کچھ تکلیف نہ ہوئی۔‘‘[1]
ب: امام مسلم نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے ،کہ بلاشبہ انہوں نے بیان فرمایا ،کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا:’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے گزشتہ شب ایک بچھوانی نے ڈنک مارا ہے۔‘‘[2]
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اگر تم شام کے وقت یہ [دعا] پڑھتے:
[أَعُوْذُ بِکَلِمَاتِ اللّٰہِ التَّآمَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ]
تو وہ تمہیں تکلیف نہ پہنچا سکتی۔[3] ‘‘[4]
[1] المسند، رقم الحدیث ۷۸۹۸،۱۳؍۲۷۴۔ شیخ ارناؤوط اور ان کے رفقاء نے اسے [مسلم کی شرط پر صحیح] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: ھامش المسند ۱۳؍۲۷۴)۔
[2] ابن ماجہ کی روایت میں ہے:’’ایک بچھوانی نے ایک شخص کو ڈنگ مارا، تو وہ رات کو سو نہ سکا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے روبرو ذکر کیا گیا:’’فلاں شخص کو بچھوانی نے ڈنک مارا، تو وہ رات سو نہیں سکا۔‘‘ (سنن ابن ماجہ ، أبواب الطب، باب رقیۃ الحیۃ والعقرب ، رقم الحدیث ۳۵۶۳، ۲؍۲۸۰)۔
[3] ابن ماجہ کی روایت میں ہے: ’’صبح تک اسے بچھو کا کاٹنا ضرر نہ دیتا ۔‘‘ (المرجع السابق ۲؍۲۸۰)۔
[4] صحیح مسلم ، کتاب الذکر والدعاء والتوبۃ والاستغفار،باب الدعوات والتعوّذ،رقم الحدیث ۲۷۰۹، ۴؍۲۰۸۱۔