کتاب: اذکار نافعہ - صفحہ 133
[رَضِیْتُ بِاللّٰہِ رَبًّا ، وَ بِالْإِسْلاَمِ دِیْنًا ، وَبِمُحَمَّدٍ صلي اللّٰہ عليه وسلم نَبِیًا] [1]
مگر قیامت کے دن اسے خوش کرنا اللہ تعالیٰ پر لازم ہو جاتا ہے۔[2]
ب:امام ابوداؤد نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ بلاشبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جس شخص نے کہا:
[رَضِیْتُ بِاللّٰہِ رَبًّا ، وَ بِالْإِسْلاَمِ دِیْنًا ، وَبِمُحَمَّدٍ صلي اللّٰہ عليه وسلم نَبِیًا]
تو جنت اس کے لیے واجب ہو گئی۔‘‘] [3]
۳: بچھو کے ڈنک کے ضرر سے بچانے والی دعا:
ا: امام احمد نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے ،کہ انہوں نے بیان فرمایا ،کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
’’جس نے تین دفعہ شام کے وقت کہا:
[أَعُوْذُ بِکَلِمَاتِ اللّٰہِ التَّآمَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ] [4]
[1] [ ترجمہ: ’’میں اللہ تعالیٰ کے رب ہونے ، اسلام کے دین ہونے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے نبی ہونے پر راضی ہو گیا۔‘‘]
[2] ملاحظہ فرمائیے: المسند ،رقم الحدیث ۱۸۹۶۷،۳۱؍۳۰۲۔ اس حدیث کے بارے میں حافظ ہیثمی نے تحریر کیا ہے :’’قریب قریب ایسے ہی طبرانی نے اسے روایت کیا ہے اور احمد اور طبرانی کے روایت کرنے والے ثقہ ہیں۔‘‘ (مجمع الزوائد ۱۰؍۱۱۶)۔ اسی مفہوم کی حدیث امام ابوداؤد نے بھی روایت کی ہے۔ (ملاحظہ ہو: سنن أبي داود، کتاب الأدب،باب ما یقول إذا أصبح ، رقم الحدیث ۵۰۶۲،۹؍۲۸۰) ؛ اور حافظ ابن حجر نے اس کی [سند کو قوی] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: فتح الباري ۱۱؍۱۳۰)۔
[3] سنن أبی داود،تفریع أبواب الوتر، باب فی الاستغفار،رقم الحدیث ۱۵۲۶،۴؍۲۷۲۔ شیخ البانی نے اسے [صحیح] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: صحیح سنن أبي داود ۱؍۲۸۵)۔
[4] [ترجمہ:’’میں تمام مخلوق کے شر سے اللہ تعالیٰ کے کامل [تاثیر والے] کلمات کی پناہ لیتا ہوں۔‘‘]