کتاب: اذکار نافعہ - صفحہ 128
لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ[1]][2] ۴: [اَللّٰہُمَّ إِنِّيْ أَسْأَلُکَ یَا اَللّٰہُ…] کی فضیلت: امام ابوداؤد اور امام نسائی نے حضرت مِحْجَن بن اَدْرَع رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف لائے (تو وہاں) ایک شخص اپنی نماز [کا ابتدائی حصہ] ادا کرکے حالتِ تشہد میں تھا۔ اس شخص نے کہا: [اَللّٰہُمَّ إِنِّيْ أَسْأَلُکَ یَا اَللّٰہُ بِأَنَّکَ الْوَاحِدُ الْأَحَدُ الصَّمَدُ، الَّذِيْ لَمْ یَلِدْ، وَلَمْ یُوْلَدْ، وَلَمْ یَکُنْ لَہُ کُفُوًا أَحَدٌ أَنْ تَغْفِرَلِيْ ذُنُوْبِيْ، إِنَّکَ أَنْتَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ۔[3]] [4]
[1] [ترجمہ: کوئی معبود نہیں، مگر اللہ تعالیٰ، بہت بلند بڑی عظمت والے، کوئی معبود نہیں، مگر اللہ تعالیٰ، نہایت بردباد بڑی عزت والے، ہر عیب سے پاک اللہ تعالیٰ، ساتوں آسمانوں کے ربّ اور عرش عظیم کے رب اور سب تعریف اللہ تعالیٰ کے لیے سارے جہانوں کے رب۔] [2] المسند ، رقم الحدیث ۷۱۲، ۲/۱۱۹؛ والسنن الکبریٰ کتاب النعوت، العلي العظیم، رقم الحدیث ۷۶۳۰،۷/ ۱۳۱؛ والإحسان في تقریب صحیح ابن حبان، کتاب إخبارہ صلي الله عليه وسلم عن مناقب الصحابۃ، رجالہم ونسائہم، ذکر مغفرۃ اللّٰہ جل وعلا ذنوب علي بن أبي طالب رضی اللہ عنہ ، رقم الحدیث ۶۹۲۸، ۱۵/۳۷۱۔۳۷۲۔ الفاظِ حدیث صحیح ابن حبان کے ہیں۔ شیخ البانی نے امام ابن حبان کی روایت کردہ حدیث کو [صحیح لغیرہ] اور شیخ ارناؤوط نے [صحیح] کہا ہے۔ المسند کی حدیث کو شیخ ارناؤوط اور ان کے رفقاء نے [حسن] کہا ہے۔ (ملاحظہ ہو: صحیح موارد الظمآن ۲/۳۵۴؛ وہامش الإحسان ۱۵/۳۷۲؛ وہامش المسند ۲/۱۱۹) [3] [ترجمہ: اے اللہ! بلاشبہ میں آپ سے سوال کرتا ہوں، اے اللہ! کیونکہ درحقیقت آپ یکتا ایک ہیں، بے نیاز ہیں، (آپ) وہ ذات ہیں، کہ انھوں نے کسی کو جنا نہیں اور وہ کسی سے جنے نہیں گئے۔ اور نہ ہی کبھی کوئی ان کے برابر کا ہے، یہ کہ آپ میرے لیے میرے گناہ معاف فرمادیجیے۔ بے شک آپ ہی بہت زیادہ معاف فرمانے والے نہایت مہربان ہیں۔] [4] سنن أبي داود، کتاب الصلاۃ، باب ما یقول بعد التشہد، رقم الحدیث ۹۸۱، ۳/۱۹۳؛ وسنن النسائي، کتاب السہو، باب الدعاء بعد الذکر، ۳/۵۲۔ الفاظِ حدیث سنن النسائي کے ہیں۔ شیخ البانی نے اسے [صحیح] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: صحیح سنن أبي داود ۱/۱۸۵؛ وصحیح سنن النسائي ۱/۲۸۰)۔