کتاب: اذکار نافعہ - صفحہ 125
۱۸: زیادہ استغفار والے کے لیے طوبیٰ [1] کی بشارت: امام ابن ماجہ اور امام نسائی نے حضرت عبد اللہ بن بسر رضی اللہ عنہ کے حوالے سے روایت نقل کی ہے، (کہ) وہ بیان کرتے ہیں: ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اپنے صحیفے میں زیادہ استغفار پانے والے کے لیے طوبیٰ ہے۔‘‘[2] ۱۹: جنت کا پانا: اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: {وَ الَّذِیْنَ إِذَا فَعَلُوْا فَاحِشَۃً أَوْ ظَلَمُوْٓا أَنْفُسَہُمْ ذَکَرُوا اللّٰہَ فَاسْتَغْفَرُوا لِذُنُوبِهِمْ وَمَنْ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا اللّٰہُ وَلَمْ یُصِرُّوْا عَلٰی مَا فَعَلُوْا وَ ھُمْ یَعْلَمُوْنَ۔ أُولٰٓئِکَ جَزَآؤُھُمْ مَّغْفِرَۃٌ مِّنْ رَّبِّہِمْ وَ جَنّٰتٌ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِہَا الْأَنْہٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْہَا وَ نِعْمَ أَجْرُ الْعٰمِلِیْنَ}[3] [’’اور وہ لوگ جب وہ کوئی ناشائستہ کام کریں یا اپنی جانوں پر ظلم کریں، تو اللہ تعالیٰ کو یاد کرتے ہیں اور اپنے گناہوں کی معافی طلب کرتے ہیں، اور اللہ تعالیٰ کے علاوہ کون گناہوں کو معاف کر سکتا ہے ؟ اور وہ اپنے کیے پر
[1] (طوبیٰ): اس سے مراد: عمدہ حالت اور پسندیدہ زندگی یا بلند و بالا جنت میں ایک مشہور درخت ہے۔ (ملاحظہ ہو: مرقاۃ المفاتیح ۵/۱۸۹)۔ [2] سنن ابن ماجہ، أبواب الأدب، باب الاستغفار، رقم الحدیث ۳۸۶۳، ۲/۳۳۸؛ والسنن الکبریٰ، کتاب عمل الیوم واللیلۃ، ثواب ذٰلک (أي الإکثار من الاستغفار)، رقم الحدیث ۱۰۲۱۶، ۹/۱۷۱۔ شیخ البانی نے اسے [صحیح] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: صحیح سنن ابن ماجہ ۲/۳۲۱)۔ [3] سورۃ آل عمران؍ الآیتان ۱۳۵۔۱۳۶۔