کتاب: اذکار نافعہ - صفحہ 124
رزق عطا فرمائیں گے ،جہاں اس کا وہم و گمان بھی نہ ہو گا۔‘‘[1]
۱۶: حصولِ کامیابی:
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
{وَتُوْبُوْا اِلَی اللّٰہِ جَمِیْعًا أَیُّہَ الْمُؤْمِنُوْنَ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ}[2]
[اے مومنو! تم سب مل کر اللہ تعالیٰ کے حضور توبہ کرو ،تاکہ تم کامیاب ہو جاؤ۔]
۱۷: زیادہ استغفار کے سبب نامۂ اعمال کا خوش کرنا:
امام طبرانی نے حضرت زبیر رضی اللہ عنہ کے حوالے سے روایت نقل کی ہے، کہ بلاشبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جو شخص یہ پسند کرے، کہ اس کا نامۂ اعمال اسے خوش کرے، تو وہ اس میں زیادہ استغفار (درج) کروائے۔‘‘[3]
[1] المسند، رقم الحدیث ۲۲۳،۴؍۵۵۔۵۶ ؛ و سنن أبي داود،أبواب قیام اللیل، تفریع أبواب الوتر ، باب في الاستغفار ، رقم الحدیث ۱۵۱۵،۴؍۲۶۷؛ وکتاب السنن الکبریٰ، کتاب عمل الیوم واللیلۃ ، رقم الحدیث ۱۰۲۱۷، ۹/۱۷۱؛ وسنن ابن ماجہ ، أبواب الأدب ، باب الاستغفار ، رقم الحدیث ۳۸۶۴،۲؍۳۳۹۔ الفاظِ حدیث المسند اور السنن الکبریٰ کے ہیں۔ بعض محدثین نے اس حدیث کے راوی کی بنا پر اسے [ضعیف ]قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: عون المعبود ۴؍۲۶۴؛ وضعیف سنن أبي داود للشیخ الألباني ص ۱۴۹)؛ لیکن امام حاکم اور شیخ احمد شاکر مصری نے اسے [صحیح] قرار دیا ہے۔ علاوہ ازیں شیخ احمد شاکر نے راوی پر کیے گئے اعتراصات کا جواب بھی دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: المستدرک علی الصحیحین ۴؍۲۶۲ ؛ وھامش المسند ۴؍۵۵)۔
[2] سورۃ النور؍ جزء من الآیۃ ۳۱۔
[3] منقول از: مجمع الزوائد، کتاب التوبۃ، باب الإکثار من الاستغفار، ۱۰/۲۰۸۔ حافظ ہیثمی لکھتے ہیں: ’’اسے طبرانی نے (المعجم) الأوسط میں روایت کیا ہے اور اس کے راویان ثقہ ہیں۔‘‘ (المرجع السابق۱۰/۲۰۸)؛ نیز ملاحظہ ہو: سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ، رقم الحدیث ۲۲۶۹، ۵/۳۷۷۔۳۷۸۔