کتاب: اذکار نافعہ - صفحہ 121
بہت معاف فرمانے والے ، بے حد مہربان ہیں۔‘‘
ب: حضرت ابو طویل شطب الممدود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ،کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا:’’آپ اس شخص کے بارے میں کیا رائے رکھتے ہیں، جس نے تمام گناہ کیے ہوں، کوئی گناہ چھوڑا نہ ہو ، [بلکہ] ہر صغیرہ کبیرہ گناہ کا ارتکاب کیا ہو ، تو کیا اس شخص کے لیے توبہ ہے؟‘‘
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے استفسار فرمایا:’’تو کیا تم مسلمان ہو چکے ہو؟‘‘
انہوں نے عرض کیا:’’ میں گواہی دیتا ہوں، کہ یقینا اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور بلاشبہ آپ اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں۔‘‘
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’نیکیاں کرو اور برائیاں چھوڑ دو ، تو اللہ تعالیٰ ان سب کو تمہارے لیے نیکیاں بنا دیں گے۔‘‘
انہوں نے عرض کیا:’’اور میری بے وفائیاں اور بد اعمالیاں؟‘‘[1]
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ہاں۔‘‘
انہوں نے کہا:’’اَللّٰہُ اَکْبَرُ۔‘‘
اور پھر اللہ اکبر پکارتے پکارتے نگاہوں سے اوجھل ہو گئے۔‘‘[2]
۶: رحمت کا نزول:
اللہ تعالیٰ نے حضرت صالح علیہ السلام کے متعلق بیان فرمایا ،کہ انہوں نے اپنی قوم سے فرمایا:
[1] یعنی کیا یہ سب بھی اللہ تعالیٰ نیکیوں میں تبدیل فرما دیں گے؟
[2] حافظ ہیثمی نے تحریر کیا ہے :’’اسے طبرانی نے اور انہی سے ملتے جلتے الفاظ کے ساتھ البزار نے روایت کیا ہے۔ اور البزار کے روایت کرنے والے صحیح کے روایت کرنے والے ہیں، سوائے محمد بن ہارون ابی نشیط کے ، اور وہ ثقہ ہیں۔‘‘ (مجمع الزوائد،کتاب الإیمان،باب الإسلام یجب ما قبلہ، ۱؍۳۲)۔