کتاب: اذکار نافعہ - صفحہ 107
میں سے ایک کلمہ نہ بتلاؤں؟‘‘ یا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ۔‘‘ میں نے عرض کیا:’’کیوں نہیں؟‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: [لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ إِلاَّ بِاللّٰہِ۔[1]] [2] ۲:جنت کے دروازوں میں سے ایک دروازہ: امام ترمذی نے حضرت قیس بن سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے ،کہ یقینا ان کے باپ نے انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کی خاطر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیج دیا۔ انہوں نے بیان کیا:’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے گزرے اور میں اس وقت نماز پڑھ چکا تھا ، تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے قدم سے مجھے ٹھوکر لگائی اور فرمایا:’’کیا میں تمہیں جنت کے دروازوں میں سے ایک دروازے کے بارے میں نہ بتلاؤں؟‘‘ میں نے عرض کیا:’’کیوں نہیں؟‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:[لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ إِلاَّ بِاللّٰہِ] [3] ۳: جنت کے پودے: امام احمد اور امام ابن حبان نے حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کے حوالے سے روایت نقل کی ہے ، کہ بلاشبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسراء والی رات ابراہیم علیہ السلام کے پاس سے گزرے، تو انہوں نے دریافت فرمایا:’’اے جبریل! آپ کے ساتھ کون ہیں؟‘‘
[1] [ ترجمہ: گناہ سے بچنے کی طاقت ہے اور نہ نیکی کرنے کی استطاعت، مگر اللہ تعالیٰ [کی توفیق] کے ساتھ۔] [2] صحیح مسلم ، کتاب الذکر والدعاء والتوبۃ والاستغفار ، باب استحباب خفض الصوت بالذکر ، رقم الحدیث ۴۷۔ (۲۷۰۴) ، ۴؍۲۰۲۸۔ [3] جامع الترمذي،أحادیث شتّٰی من أبواب الدعوات،باب فی فضل لا حول ولا قوۃ إلا باللّٰہ، رقم الحدیث ۳۸۱۶،۱۰؍۳۰۔ امام ترمذی نے اسے [حسن صحیح] اور شیخ البانی نے [صحیح]قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: المر جع السابق ۱۰؍۳۰؛ وصحیح سنن الترمذي ۳؍۱۸۳)۔