کتاب: اذکار نافعہ - صفحہ 106
طرح ہے، کہ آپ نے اولادِ اسماعیل - علیہ السلام - سے سو گردنیں آزاد کیں۔
سو مرتبہ اللہ تعالیٰ کی تعریف بیان کیجیے۔ [1] یقینایہ ایسے ہے، کہ آپ نے سو زین پوش لگام چڑھائے ہوئے گھوڑوں پر اللہ تعالیٰ کی راہ میں سوار کروائے۔[2]
سو بار اللہ تعالیٰ کی بڑائی بیان کیجیے۔ [3]یقینا یہ آپ کے لیے قلادہ پہنائے ہوئے سو قبول شدہ [4]اونٹوں کے برابر ہے۔
اور آپ سو مرتبہ [لَا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ] کہیے…ابن خلف [5]نے بیان کیا : میرا خیال ہے، کہ انہوں نے کہا… [6] یہ [یعنی ایسے کہنا] آسمان اور زمین کے درمیان [خلا] کو پُر کر دیتا ہے اور اس روز کسی کا عمل آپ کے عمل کے برابر اوپر نہیں لے جایا جائے گا ، سوائے اس شخص کے ، جس نے آپ کی طرح کا عمل کیا ہو گا۔‘‘[7]
ط: [لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ إِلاَّ بِاللّٰہِ] کے فضائل:
۱: جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ:
امام مسلم نے حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے ، کہ انہوں نے بیان کیا ،کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ کیا میں تمہیں جنت کے خزانوں
[1] یعنی[اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ] کہیے۔
[2] یعنی مجاہدوں کو سوار کروانے کے لیے دے دیے۔
[3] یعنی[اَللّٰہُ اَکْبَرُ] کہیے۔
[4] دربارِ الٰہی میں شرفِ قبولیت پانے والے۔
[5] حدیث کے ایک راوی۔
[6] ان کے اُستاد عاصم بن بہدلہ نے ۔ واللہ تعالیٰ أعلم ۔
[7] المسند ، رقم الحدیث ۲۶۹۱۱، ۴۴؍۴۷۹۔۴۸۰۔ حافظ منذری نے اس کی [سند کو حسن] اور شیخ البانی نے اس حدیث کو [حسن] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: الترغیب والترہیب ۲/۴۲۶؛ وصحیح الترغیب والترھیب ۲؍۲۳۳؛ وسلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ ۳؍۳۰۲۔ ۳۰۳)۔ نیز ملاحظہ ہو: مجمع الزوائد ۱۰؍۹۲۔