کتاب: اذکار نافعہ - صفحہ 105
۵: ان میں سے ہر ایک کا صدقہ ہونا: امام مسلم نے حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے ،کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے کچھ لوگوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کیا:’’یا رسول اللہ! مال دار لوگ اجر و ثواب لے گئے۔ وہ ہماری طرح نماز پڑھتے ہیں، ہماری طرح روزے رکھتے ہیں اور اپنے زائد مالوں کے ساتھ صدقہ کرتے ہیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کیا اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے وہ کچھ نہیں بنایا ، جو کہ تم صدقہ کرو؟ بلاشبہ ہر تسبیح صدقہ ہے ، ہر تکبیر صدقہ ہے ، ہر تحمید صدقہ ہے ، اور ہرتہلیل صدقہ ہے ۔‘‘[1] ۶: ان کلمات کے سو سو مرتبہ کہنے کے فضائل: امام احمد نے ام ھانی بنت ابی طالب رضی اللہ عنہا سے روایت نقل کی ہے ، کہ انہوں نے بیان کیا ، کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے گزرے ، تو میں نے عرض کیا:’’یا رسول اللہ! یقینا میں بوڑھی اور کمزور ہو چکی ہوں… یا جیسے انہوں نے عرض کیا… مجھے کسی ایسے عمل کا حکم فرمائیے ، جو میں بیٹھے بیٹھے کر لوں۔‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’سو دفعہ اللہ تعالیٰ کی تسبیح بیان کیجیے۔ [2]یقینایہ اس
[1] صحیح مسلم ، کتاب الزکاۃ، باب بیان أن اسم الصدقۃ یقع علی کل نوع من المعروف، جزء من رقم الحدیث ۵۳۔(۱۰۰۶)، ۲؍۶۹۷۔ علامہ قرطبی تحریر کرتے ہیں: ’’اس حدیث کا مقصود یہ ہے، کہ جب نیت درست ہو، تو نیک اعمال اجر و ثواب میں صدقات کے قائم مقام ہوتے ہیں ،خصوصاً ان لوگوں کے حق میں ، جو صدقہ کرنے کی استطاعت نہیں رکھتے۔‘‘ (المفہم ۳؍۵۱)۔ [2] یعنی[سُبْحَانَ اللّٰہِ] کہیے۔