کتاب: اذکار نافعہ - صفحہ 104
یقینا اس کے پودے:
[سُبْحَانَ اللّٰہِ ، وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ ، وَلَا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ ، وَاللّٰہُ أَکْبَرُ]
ہیں۔‘‘[1]
۴: جہنم کی آگ کے مقابلے میں ڈھال:
امام نسائی اور امام حاکم نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے ،کہ انہوں نے بیان کیا ،کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’اپنی ڈھالیں سنبھالو۔‘‘
انہوں نے عرض کیا:’’یا رسول اللہ! دشمن کے مقابلے کی خاطر، جو آچکا ہے؟‘‘
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’[جہنم کی] آگ سے ڈھال [سنبھالو]۔ تم کہو:
[سُبْحَانَ اللّٰہِ ،وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ ،وَلَا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ ، وَاللّٰہُ أَکْبَرُ]
کیونکہ یقینا یہ [کلمات] روزِ قیامت نجات دہندہ بن کر [تمہارے] آگے آئیں گے اور یہ باقی رہنے والے نیک اعمال ہیں۔‘‘[2]
ایک اور روایت میں ہے :’’کیونکہ یہ روزِ قیامت[تمہارے] آگے پیچھے آئیں گے اور یہ باقی رہنے والے نیک اعمال ہیں۔‘‘[3]
[1] جامع الترمذي، أبواب الدعوات عن رسول اللہ صلي الله عليه وسلم ، باب ، رقم الحدیث ۳۶۹۳، ۹؍۳۰۲۔۳۰۳۔ امام ترمذی اور شیخ البانی نے اسے [حسن] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: المرجع السابق ۹؍۳۰۳؛ وصحیح سنن الترمذي ۳؍۱۶۰)۔
[2] السنن الکبریٰ،کتاب عمل الیوم واللیلۃ، رقم الحدیث ۱۰۶۱۷، ۹؍۳۱۳؛ والمستدرک علی الصحیحین ، کتاب الدعاء ، ۱؍۵۴۱۔ امام حاکم نے اسے [امام مسلم کی شرط پر صحیح] قرار دیا ہے اور حافظ ذہبی نے ان سے موافقت کی ہے۔ (ملاحظہ ہو: المرجع السابق ۱؍۵۴۱؛ والتلخیص ۱؍۵۴۱)۔ الفاظ حدیث المستدرک کے ہیں۔
[3] السنن الکبریٰ للنسائي ۱؍۳۱۳۔ حافظ منذری نے اسے اپنی کتاب الترغیب والترھیب میں نقل کیا ہے اور شیخ البانی نے اسے [حسن] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: صحیح الترغیب والترھیب ۲؍۲۳۹)۔