کتاب: اذکار نافعہ - صفحہ 100
وَسُبْحَانَ اللّٰہِ عَدَدَ مَا فِيْ الْأَرْضِ وَالسَّمَآئِ، وَسُبْحَانَ اللّٰہِ مِلْ ئَ مَا فِیْ الْأَرْضِ وَالسَّمَآئِ ، وَسُبْحَانَ اللّٰہِ عَدَدَ مَا أَحْصٰی کِتَابُہُ ، وَسُبْحَانَ اللّٰہِ عَدَدَ کُلِّ شَيْئٍ ، وَسُبْحَانَ اللّٰہِ مِلْ ئَ کُلِّ شَيْئٍ] [1] اور تم اسی طرح: [اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ] کہو۔‘‘[2] ہ: [سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہِ سُبْحَانَ اللّٰہِ الْعَظِیْم] [3]کے فضائل: ۱: رحمان کو پیارے الفاظ:
[1] [ترجمہ:’’پاک ہے اللہ تعالیٰ مخلوق کی تعداد کے بقدر اور پاک ہے اللہ تعالیٰ مخلوق کی بھرائی کے بقدر اور پاک ہے اللہ تعالیٰ زمین اور آسمان میں موجودات کی گنتی کے بقدر اور پاک ہے اللہ تعالیٰ زمین اور آسمان میں موجودات کی بھرائی کے بقدر اورپاک ہے اللہ تعالیٰ اپنی کتاب میں شمار کردہ چیزوں کی گنتی کے بقدر اور پاک ہے اللہ تعالیٰ ہر چیز کی گنتی کے بقدر اور پاک ہے اللہ تعالیٰ ہر چیز کی بھرائی کے بقدر۔‘‘] [2] السنن الکبریٰ،کتاب عمل الیوم واللیلۃ،رقم الحدیث ۹۹۲۱، ۹؍۷۳ ؛ والإحسان في تقریب صحیح ابن حبان، کتاب الرقائق ، باب الأذکار ، ذکر التسبیح الذي یکون للمرء أفضل من ذکر ربہ باللیل مع النھار ، والنھار مع اللیل ، رقم الحدیث ۸۳، ۳؍۱۱۱ ۔ ۱۱۲۔ شیخ ارناؤوط نے اس کی [سند کو حسن] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: ھامش الإحسان ۳؍۱۱۲)۔ [3] [ ترجمہ:’’ پاک ہیں اللہ تعالیٰ اپنی حمد کے ساتھ، پاک ہیں اللہ تعالیٰ انتہائی عظمت والے۔‘‘]