کتاب: عظیم اہل بیت رضی اللہ عنہم اجمعین - صفحہ 60
کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
((کَمَلَ مِنَ الرِّجَالِ کَثِیْرٌ وَلَمْ یَکْمُلْ مِنَ النِّسَائِ اِلاَّ آسِیَۃُ امْرَأَۃُ فِرْعَونَ وَ مَریَمُ بِنْتُ عِمْرَانَ، وَاِنَّ فَضْلَ عَائِشَۃَ عَلَی النِّسَائِ کَفَضْلِ الثَّرِیْدِ عَلَی سَائِرِ الطَّعَامِ۔))[1]
’’مردوں میں سے بہت لوگ کمال کو پہنچے،مگر عورتوں میں سے سوائے آسیہ زوجۂ فرعون اور مریم بنت عمران کے کوئی عورت کمال کو نہیں پہنچی، اور عائشہ کی فضیلت تمام عورتوں پر ایسی ہے جیسا کہ ثرید کی فضیلت تمام کھانوں پر۔‘‘
سیّدہ صدیقہ کس قدر عقل اور علم و فقہ کی مالک تھیں اس کا اندازہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس مذکورہ بالا ارشاد سے ہی لگایا جاسکتا ہے۔ یہ سیّدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا بنت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ زوجۂ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہیں جو سب عورتوں سے زیادہ فقیہ، سب عورتوں سے زیادہ قرآن وسنت کو جاننے والی اور دین کی سب عورتوں سے زیادہ سوجھ بوجھ رکھنے والی ہیں ، علامہ ذہبی رحمہ اللہ سیّدہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں ان الفاظ کے ساتھ خراجِ عقیدت پیش کرتے ہیں : ’’سیّدہ صدیقہ علی الاطلاق اس امت کی عورتوں میں سے سب سے زیادہ فقیہ خاتون ہیں ۔‘‘ [2]
سیّدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا ہجرت سے آٹھ سال قبل مکہ مکرمہ میں پیدا ہوئیں ۔[3] نبی
[1] متفق علیہ (البخاری: ۳۲۳۰۔ مسلم: ۲۴۳۱)۔
[2] سیر اعلام النبلاء: ۲/۱۳۵۔
[3] علامہ کاندھلوی لکھتے ہیں : ’’ہجرت سے تین سال قبل ماہ شوال ۱۰ نبوی میں نکاح ہوا۔ عمر مبارک اس وقت چھ سال کی تھی۔ ہجرت کے سات یا آٹھ ماہ بعد شوال کے ہی مہینے میں رخصتی اور عروسی کی رسم ادا ہوئی اور عمر مبارک اس وقت نو سال اور کچھ ماہ کی تھی۔ اور نو سال تک جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجیت میں رہیں ۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے وقت عمر مبارک ۱۸ سال تھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اڑتالیس سال تک زندہ رہ کر ۵۷ ہجری میں ۶۶ سال کی عمر پاکر مدینہ منورہ میں وفات پائی اور وصیت کے مطابق دیگر ازواجِ مطہرات کے پہلو میں مدینہ منورہ میں قبرستانِ بقیع میں مدفون ہوئیں ۔ (سیرۃ المصطفی ج:۳، ص: ۲۱۶،۲۱۷) مولانا محمد زکریا سنبھلی تحریر فرماتے ہیں : سیّدہ عائشہ صدیقہ بعثت کے چوتھے سال پیدا ہوئیں ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نکاح کے وقت عمر مبارک چھ سال تھی۔ اور یہ شوال کا مہینہ تھا۔ نکاح کے بعد سیّدہ صدیقہ رضی اللہ عنہا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا مکہ مکرمہ میں تقریبا تین سال تک قیام رہا۔ یعنی سیّدہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کا نکاح ہجرت سے تقریباً تین سال قبل ہوا تھا۔ ہجرت کے بعد مسجد نبوی کی تعمیر کے وقت جنابِ صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے عبداللہ بن اریقط کو مکہ بھیج کر اپنی اہلیہ اور دونوں صاحبزادیوں سیّدہ صدیقہ رضی اللہ عنہا اور سیّدہ اسماء رضی اللہ عنہا کو مدینہ بلوا لیا۔ اب سیّدہ صدیقہ رضی اللہ عنہا تقریباً ۹۔۱۰ سال کی ہو چکی تھیں ۔ پھر جنابِ صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی ہی گزارش پر جیسا کہ حافظ ابن حجر نے لکھا ہے۔ راجح قول کے مطابق ۱ ہجری ماہِ شوال میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیّدہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ رخصتی کرکے بنا فرمالی۔ سیّدہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کا نکاح اور رخصتی دونوں شوال کے مہینے میں ہوئیں ۔ (معارف الحدیث، ج: ۸، ص۳۴۷ تا ۳۵۰)