کتاب: عظیم اہل بیت رضی اللہ عنہم اجمعین - صفحہ 57
کی مدح فرماتے:
((اِنِّیْ قَدْ رُزِقْتُ حُبَّھَا)) [1]
’’مجھے خدیجہ کی محبت ودیعت کی گئی ہے۔‘‘
سیّدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں :
’’جنابِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سیّدہ خدیجہ کا ذکر کرتے تو ان کی (اتنی تعریف کرتے کہ) تعریف کرتے ہوئے اور ان کے لیے استغفار کرتے ہوئے تھکنے کا نام نہ لیتے۔‘‘ [2]
سیّدہ طاہرہ خدیجہ رضی اللہ عنہا خود بھی نیک بنیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر کو سنبھالا، سدھارا اور اپنی اِن اَن تھک محنتوں کا ثمرہ دنیا میں ہی وصول کرلیا، وہ یوں کہ سیّدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا اور آپ کی لخت جگر سیّدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا سب جہانوں کی سب سے بہتر خواتین قرار پائیں جو دنیا و آخرت میں ملنے والا سب سے بڑا انعام ہے۔ چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
((اَفْضَلُ نِسَائِ اَہْلِ الْجَنَّۃِ خَدِیْجَۃُ بِنْتُ خُوَیْلِدٍ وَفَاطِمَۃُ بِنْتُ مُحَمَّدٍ، وَمَرْیَمُ بِنْتُ عِمْرَانَ وَآسِیَۃُ بِنْتُ مُزَاحِمٍ اِمْرَأَۃُ فِرْعَوْنَ)) [3]
’’اہل جنت کی سب سے افضل عورتیں (چار ہیں ، اور وہ) خدیجہ بنت خویلد، فاطمۃ بنت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ، مریم بنت عمران اور فرعون کی بیوی آسیہ بنت مزاحم ہیں ۔‘‘
یَا خِدْرَھَا کَمْ کُنْتَ مَشْرِقَ رَحْمَۃٍ
وَ کَمْ اِسْتِفَاضَ النُّوْرُ فِیْکَ وَ غرَّدَا
[1] صحیح مسلم، رقم: ۲۴۳۵۔
[2] المعجم الکبیر للطبرانی: ۲۳/۱۳،۲۱۔ علامہ ہیثمی رحمہ اللہ ’’المجمع: ۹…۲۲۴‘‘ میں کہتے ہیں : اس حدیث کی اسانید حسن ہیں ۔ابن عساکر ’’الاربعین فی مناقب امہات المومنین: ۱/۵۶‘‘ میں یہ حدیث روایت کرنے کے بعد فرماتے ہیں : ’’یہ حدیث غریب ہے جو عبداللہ بہی کی ام المومنین سیّدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی حدیث میں سے غریب حدیث ہے۔ اور وائل بن داؤد کو فی لیثی کے سوا معلوم نہیں کہ اس حدیث کو کسی اور نے عبداللہ بہی سے روایت کیا ہو۔ واللہ اعلم۔
[3] مسند احمد، رقم الحدیث: ۲۶۶۸، ۲۹۰۳۔