کتاب: عظیم اہل بیت رضی اللہ عنہم اجمعین - صفحہ 43
عجیب منظر دیکھا جو اس سے پیشتر کبھی نہ دیکھا گیا تھا۔ سیّدنا عروہ رضی اللہ عنہ واپس جاکر اسی منظر کو بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں :
’’اے میری قوم کے لوگو! واللہ! میں نے قیصر وکسریٰ، نجاشی اور بڑے بڑے بادشاہوں کے دربار دیکھے ہیں مگر بخدا عقیدت ومحبت اور تعظیم و جلال کا ایسا عجیب وغریب منظر نہیں دیکھا کہ جتنی تعظیم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھی ان کی کرتے ہیں میں کسی کو اپنے آقا وسردار کی ایسی تعظیم کرتے نہیں دیکھتا (سیّدنا عروہ رضی اللہ عنہ صحیح کہتے تھے کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاتم الانبیاء تھے اس لیے عقیدت ومحبت کا یہ حیرت انگیز منظر آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ختم ہوگیا۔ ایسا منظر نہ پہلے دیکھا گیا اور نہ بعد میں اب ممکن ہے۔ سیّدنا عروہ رضی اللہ عنہ اس حیرت انگیز عقیدت کا نقشہ یوں کھینچتے ہیں ) جب کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دہن مبارک سے تھوک یا بلغم نکلتا ہے، وہ زمین پر گرنے نہیں پاتا، ہاتھوں ہاتھ اس کو لے لیتے ہیں اور اپنے چہروں پر مل لیتے ہیں ۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کوئی حکم دیتے ہیں تو ہر ایک یہ چاہتا ہے کہ سب سے پہلے یہ حکم میں بجا لاؤں ۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم وضو کرتے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کی دھون پر بھی لوگوں کا یہ حال ہوتا ہے، قریب ہے کہ آپس میں لڑ پڑیں جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کلام فرماتے ہیں تو ایک سناٹا چھا جاتا ہے گویا کہ ہر ایک سراپا گوش بنا ہوا ہے اور کسی کی مجال نہیں کہ رخِ انور پر نگاہ جما کر دیکھ سکے۔‘‘[1]
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پاکیزہ ترین اخلاق اور عمدہ ترین آداب کو اپنی ذاتِ ستودہ صفات میں جمع فرمایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھر والوں کا اکرام فرماتے، ان کے ساتھ حسنِ سلوک فرماتے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی لخت جگر سیّدہ فاطمۃ الزہراء رضی اللہ عنہا حاضر خدمت ہوتیں تو ان کے احترام میں اٹھ کھڑے ہوتے، ان کا ہاتھ تھام کر پیار کرتے اور انہیں اپنی جگہ بٹھلاتے۔ [2]
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
((خَیْرُکُمْ خَیْرُکُمْ لِاَھْلِہِ وَاَنَا خَیْرُکُمْ لِاَھْلِیْ)) [3]
[1] رواہ البخاری فی صحیحہ، رقم: ۲۵۸۱۔
[2] سنن ابی داؤد، رقم: ۵۲۱۷۔
[3] سنن الترمذی، رقم: ۳۰۹۵۔