کتاب: عظیم اہل بیت رضی اللہ عنہم اجمعین - صفحہ 32
يَوْمَ الْفُرْقَانِ يَوْمَ الْتَقَى الْجَمْعَانِ ۗ وَاللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ﴾ (الانفال: ۴۱)
’’اور جان رکھو کہ جو چیز تم (کفار سے) لوٹ کر لاؤ، اس میں سے پانچواں حصہ اللہ کا اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا اور اہل قرابت کا اور یتیموں کا اور محتاجوں کا اور مسافروں کا ہے۔ اگر تم اللہ پر اور ا س (نصرت) پر ایمان رکھتے ہو جو (حق و باطل میں ) فرق کرنے کے دن (یعنی جنگ بدر میں ) جس دن دونوں فوجوں میں مڈ بھیڑ ہوگئی۔ اپنے بندے (محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) پر نازل فرمائی۔ (اور) اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔‘‘
غنیمت اور فے کے خمس میں سے اہل قرابت اور آلِ بیت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ حصہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس دنیا سے تشریف لے جانے کے بعد بھی ثابت ہے۔
تیسری خاصیت: اہل بیت پر زکوٰۃ کی حرمت:
جملہ فقہاء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ جیسے خود جنابِ رسالت مآب محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے زکوٰۃ لینا حلال نہ تھا اسی طرح آلِ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے بھی زکوٰۃ لینا حلال نہیں ۔ جس کی دلیل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد ہے:
((اِنَّ الصَّدَقَۃَ لَا تَنْبَغِیْ لِآلِ مُحَمَّدٍ اِنَّمَا ہِیَ اَوْسَاخُ النَّاسِ)) [1]
’’بے شک آلِ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے صدقہ (و زکوٰۃ کا مال لینا) حلال نہیں کیونکہ یہ تو لوگوں (کے مالوں ) کا میل کچیل (ہوتا) ہے۔‘‘
چوتھی خاصیت: اہل بیت پر صلوٰۃ پڑھنا ان کا حق ہے:
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿ إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ ۚ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا﴾ (الاحزاب: ۵۶)
[1] صحیح مسلم، رقم: ۱۰۷۲۔