کتاب: عظیم اہل بیت رضی اللہ عنہم اجمعین - صفحہ 31
پہلی خاصیت: اہل بیت سے محبت کرنا اور ان کے ساتھ موالات رکھنا ان کا حق ہے: بے شک ہر مومن مرد اور عورت سے اللہ کے لیے محبت کرنا شرعا واجب ہے۔ یہ وہ اخوتِ ایمانیہ اور موالات ہے جس میں سب مسلمان شامل ہیں اور یہ ہر ایک کا حق ہے لیکن آلِ رسول کی محبت الات، یہ وہ خاص محبت اور موالات اور ان حضرات کا اکرام ہے جس میں کوئی دوسرا شریک نہیں ۔ ذرا نبی کریم محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد کو گوشِ ہوش نیوش سے سنیے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے عزت مآب چچا جناب عباس رضی اللہ عنہ کو اس وقت ارشاد فرمایا جب انہوں نے بعض بنی ہاشم قریش کی بے رخی کی شکایت کی۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((وَاللّٰہِ لَا یَدْخُلُ قَلْبَ امْرِیٍٔ اِیْمَانٌ حَتّٰی یُحِبَّکُمْ لِلّٰہِ وَلِقَرَابَتِیْ)) [1] ’’اللہ کی قسم! کسی انسان کے دل میں ایمان داخل نہ ہوگا یہاں تک کہ وہ تم (اہل بیت رسول صلی اللہ علیہ وسلم ) سے اثر کے لیے اور میری قرابت داری کی وجہ سے محبت (نہ) کرے۔‘‘ دوسری خاصیت: اموالِ غنیمت اور فے کے خمس میں سے اہل بیت کا حق: غنیمت اس مال کو کہتے ہیں جو قتال کے بعد کفار سے حاصل کیا جاتا ہے جبکہ فے اس مال کو کہتے ہیں جو کفار سے بغیر جنگ وقتال کے لیا جاتا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَاعْلَمُوا أَنَّمَا غَنِمْتُم مِّن شَيْءٍ فَأَنَّ لِلَّهِ خُمُسَهُ وَلِلرَّسُولِ وَلِذِي الْقُرْبَىٰ وَالْيَتَامَىٰ وَالْمَسَاكِينِ وَابْنِ السَّبِيلِ إِن كُنتُمْ آمَنتُم بِاللَّهِ وَمَا أَنزَلْنَا عَلَىٰ عَبْدِنَا
[1] مسند احمد، رقم الحدیث: ۱۷۷۷، ۱۷۵۵۔ اس حدیث کا مدار یزید بن ابی زیاد پر ہے جو ایک مختلف فیہ راوی ہے احمد شاکر نے مسند احمد (۳/۲۱۰) کی تحقیق میں اس کی اسناد کو صحیح کیا ہے جب کہ علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے ’’اقتضاء الصراط المستقیم‘‘ (۱/۴۲۸) میں اس کے شواہد لاکر اس کو قوی قرار دیا ہے۔ بہرحال ہر دونوں صورتوں میں مذکورہ حدیث حجت اور قابل استدلال ہے۔ بالخصوص جب کہ اس روایت کے ایسے شواہد موجود ہیں جو اس کے معنی کی تائید کرتے ہیں ۔