کتاب: عظیم اہل بیت رضی اللہ عنہم اجمعین - صفحہ 30
ابدی باقی اور غیر منقطع ہے۔ یعنی جنابِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواجِ مطہرات دنیا و آخرت دونوں جہانوں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہمیشہ ہمیشہ کے لیے زوجات ہیں ۔ اور یہ امت کی مائیں ہیں ۔
یاد رہے کہ ’’آل اور اہل‘‘ کی اصطلاح کا اطلاق آدمی کی ازواج، ذریت اور قرابت داروں تینوں پر ہوتا ہے جیسا کہ اہل لغت نے اس کی تصریح کی ہے۔ اس معنی میں یہ لفظ قرآنِ کریم میں بھی آیا ہے۔ چنانچہ رب تعالیٰ جناب موسیٰ علیہ السلام کی بات بیان کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں :
﴿ إِذْ قَالَ مُوسَىٰ لِأَهْلِهِ إِنِّي آنَسْتُ نَارًا﴾ (النمل: ۷)
’’اور جب موسیٰ نے اپنے گھر والوں سے کہا کہ میں نے آگ دیکھی ہے۔‘‘
اور اہل سے مراد سیّدنا موسیٰ علیہ السلام کی زوجہ محترمہ ہیں جو اس سفر میں آپ علیہ السلام کے ساتھ تھیں ۔
اسی طرح رب تعالیٰ سیّدنا ابراہیم علیہ السلام اور آپ علیہ السلام کی زوجہ کے بارے میں ارشاد فرماتے ہیں :
﴿ رَحْمَتُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ عَلَيْكُمْ أَهْلَ الْبَيْتِ ۚ إِنَّهُ حَمِيدٌ مَّجِيدٌ ﴾ (ہود: ۷۳)
’’اے اہل بیت! تم پر اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں ہیں وہ سزاوارِ تعریف (اور) بزرگوار ہے۔‘‘
تب پھر اہل بیت کی یہ اصطلاح بنی ہاشم، بنی مطلب، اور ازواجِ مطہرات تینوں کو شامل ہے۔ رب تعالیٰ نے ان بزرگ ہستیوں کو چند خصوصیات کے ساتھ نوازا ہے جو ان مقدس ہستیوں کا طرۂ امتیاز ہیں اور انہی خصوصیات کی بنا پر ان مقدس ہستیوں کو دوسرے تمام انسانوں پر ایک امتیازی شان حاصل ہے۔ ہم ان میں سے چار خصوصیات کو ذیل میں درج کرتے ہیں :