کتاب: عظیم اہل بیت رضی اللہ عنہم اجمعین - صفحہ 29
بِہٖ شَرَفُوْا حَتَّی اسْتَنَارَتْ حَیَاتُہُمْ وَ اُخْرَاہُمْ بِالْبِشْرِ وَ الْبَرَکَاتِ ’’ان آلِ بیت پر ہر گھڑی رب کی سلامتی ہو، (اتنی کہ) جتنی جنگلوں بیابانوں میں ریت کے ذروں اور کنکریوں کی تعداد ہے۔ انہیں جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قرابت داری مبارک ہو اور ساتھ ساتھ اس بات کی بھی بشارت ہو کہ انہیں جنتوں میں جنابِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ملاقات و زیارت کا شرف حاصل ہوگا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فیض سے انہیں (دنیا کی زندگی میں ) عزت و شرافت نصیب ہوئی حتی کہ ان کی زندگیاں روشن ہوگئیں اور آخرت میں انہیں بشارت اور برکتیں ملیں گی۔‘‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جن اہل بیت کی اپنے ارشاد میں وصیت فرمائی ہے وہ کون ہیں ؟ اہل بیت کی تحدید میں علماء کے متعدد اقوال ہیں ۔ اگرچہ اس بابت علماء کا بے حد اختلاف ہے لیکن جمہور علماء اس بات پر متفق ہیں کہ ’’اہل بیت وہ ہیں جن کو زکوٰۃ لینا اور انہیں دینا دونوں حرام ہیں ۔‘‘ اور یہ بنو ہاشم اور بنو مطلب ہیں ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’میں اور بنو عبدالمطلب نہ جاہلیت میں ایک دوسرے سے جد اہوئے اور نہ اسلام میں بے شک ہم اور وہ ایک ہیں ‘‘ (یہ فرما کر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں ہاتھوں کی انگلیوں کو ایک دوسرے میں داخل کرکے دکھلایا۔‘‘[1] اس بات پر بھی سب علماء کا اتفاق ہے کہ جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی جملہ ازواجاتِ مطہرات بھی اہل بیت میں داخل ہیں ۔ اور یہ زوجیت کے اعتبار سے اہل بیت میں شامل ہیں ناکہ قرابت کے اعتبار سے۔ مزید یہ کہ ازواجِ مطہرات رضی اللہ عنہن اجمعین کا جنابِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تعلق و اتصال نسب کے تعلق کے مشابہ ہے کیونکہ زوجیت کا تعلق
[1] رواہ البخاری فی صحیحہ، رقم الحدیث: ۳۹۸۹۔