کتاب: عظیم اہل بیت رضی اللہ عنہم اجمعین - صفحہ 28
رکھنا اور ان پاکیزہ ہستیوں کے بارے میں جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی اس اہم ترین وصیت کی حفاظت وصیانت کرنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل بیت کے بارے میں تین مرتبہ یہ ارشاد فرمایا: ’’میں تم لوگوں کو اپنے اہل بیت کے بارے میں اللہ کو یاد دلاتا ہوں ‘‘ یہ مسلمانوں کے اصول عقائد میں سے ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج سے لوٹتے ہوئے مکہ اور مدینہ کے درمیان ’’خم‘‘ نامی ایک تالاب کے پاس یہ ارشاد فرمایا۔ یہ جگہ ’’غدیر خم‘‘ کے نام سے مشہور ہے۔ اس جگہ پہنچ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم رک گئے اور کھڑے ہوکر لوگوں میں خطبہ ارشاد فرمایا اور وعظ ونصیحت کی۔ چنانچہ سب سے پہلے فرمایا:
’’میں تم میں دو بھاری چیزیں چھوڑے جا رہا ہوں ۔‘‘ یہ دونوں چیزیں کون سی ہیں ؟ جی ہاں ! یہ دونوں چیزیں ہیں قرآنِ کریم اور جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل بیت۔ علما نے لکھا ہے کہ ان دونوں چیزوں کو ’’ثقلین‘‘ کے نام سے ان کی عظمت اور بڑی شان کی بنا پر پکارا گیا۔ ان دونوں کی وجہ تسمیہ کی بابت ایک قول یہ ہے:
’’انہیں اس لیے ثقلین کہا گیا ہے کہ ان دونوں پر عمل کرنا بے حد بھاری اور دشوار ہے۔‘‘
پس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کو دو اہم اُمور یاد دلائے، ایک رب تعالیٰ کی کتاب کو مضبوطی سے تھامنا اور اس پر عمل کرنا۔ بے شک یہ وہ صراط مستقیم ہے جس کا آغاز تو دنیا سے ہوتا ہے پر یہ رستہ جنت میں جاکر ختم ہوتا ہے، دوسرے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل بیت کے بارے میں وصیت کی اور امت کو ان کے اکرام و احترام، عزت و توقیر، ان کے حقوق کی معرفت کا اور انہیں کسی بھی قسم کی ایذاء پہنچانے سے حد درجہ گریز کرنے کا صاف اور صریح حکم دیا۔
ایک شاعر کہتا ہے:
عَلَیْہِمْ سَلَامُ اللّٰہِ فِیْ کُلِّ سَاعَۃٍ
عَدِیْدُ الْحِصٰی وَ الرَّمَلِ فِی الْفَلْوَاتِ
ہَنِیْئًا لَہُمْ قُرْبَی النَّبِيِّ مُحَمَّدٍ
وَ بُشْرٰی لَہُمْ لُقیَاہ فِی الْجَنَّاتِ