کتاب: عظیم اہل بیت رضی اللہ عنہم اجمعین - صفحہ 27
(اسی لیے) میں تم لوگوں میں دو بھاری چیزیں چھوڑے جا رہا ہوں (اگر تم لوگ میرے بعد ان دونوں بھاری چیزوں کو مضبوطی سے تھامے رکھو گے تو ہرگز گمراہ نہ ہوگے پس) ان دونوں میں سے پہلی بھاری چیز اللہ کی کتاب ہے۔ اس میں ہدایت اور نور ہے، پس تم اللہ کی کتاب کو پکڑ لو اور اس (کے احکامات) کو مضبوطی سے تھامے رکھو۔‘‘ (آگے راوی بیان کرتے ہیں ) پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (لوگوں کو) کتاب اللہ پر (عمل کرنے پر) ابھارا اور اس کی رغبت دلائی پھر فرمایا: ’’اور (دوسری بھاری چیز جو میں تم لوگوں میں اپنے پیچھے چھوڑے جا رہا ہوں وہ) میرے اہل بیت ہیں (پس) میں تم لوگوں کو اپنے اہل بیت کے بارے میں اللہ یاد دلاتا ہوں ، (اور) میں تم لوگوں کو اپنے اہل بیت کے بارے میں (دوبارہ) اللہ کی یاد دلاتا ہوں (اور) میں تم لوگوں کو اپنے اہل بیت کے بارے میں (سہ بارہ) اللہ کی یاد دلاتا ہوں ۔‘‘ کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے: اَتَاکَ حَدِیْثٌ لَا یُمَلُّ سَمَاعُہٗ شَہِيٌّ اِلَیْنَا نَثْرُہٗ وَ نَظَامُہٗ اِذَا سَمِعَتْہُ النَّفْسُ زَالَ عَنَاؤُہَا وَ زَالَ عَنِ الْقَلْبِ الْمُعَنّٰی ظَلَامُہٗ ’’تیرے پاس ایسی بات پہنچی ہے جس کو سن کر دل نہیں اکتاتا اور ہمیں اس کی نظم و نثر دونوں پسند ہیں ۔ اور جب (مصائب و حوادث سے چُور نفس اس بات کو سنتا ہے تو اس کی (غموں کی) تکان دور ہو جاتی ہے، اور دکھوں کے مارے دل پر سے (پریشانیوں کا) اندھیرا دور ہو جاتا ہے۔‘‘ پیارے بھائیو! اہل بیتِ رسول( صلی اللہ علیہ وسلم ) رضی اللہ عنہم سے محبت کرنا، ان سے تعلق اور دوستی