کتاب: عظیم اہل بیت رضی اللہ عنہم اجمعین - صفحہ 26
اہل بیت( رضی اللہ عنہم ) کی تعریف
صحیح مسلم میں سیّدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں :
((قَامَ رَسُولُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم یَوْمًا فِینَا خَطِیبًا بِمَآئٍ یُدْعٰی خُمًّا بَیْنَ مَکَّۃَ وَالْمَدِینَۃِ فَحَمِدَ اللّٰہَ وَاَثْنٰی عَلَیْہِ وَوَعَظَ وَذَکَّرَ ثُمَّ قَالَ: اَمَّا بَعْدُ اَلَا اَیُّہَا النَّاسُ فَاِنَّمَا اَنَا بَشَرٌ، یُوشِکُ اَنْ یَّاْتِیَ رَسُولُ رَبِّی فَاُجِیبَ وَاَنَا تَارِکٌ فِیکُمْ ثَقَلَیْنِ: اَوَّلُہُمَا کِتَابُ اللّٰہِ فِیہِ الْہُدٰی وَالنُّورُ فَخُذُوا بِکِتَابِ اللّٰہِ وَاسْتَمْسِکُوا بِہٖ فَحَثَّ عَلَی کِتَابِ اللّٰہِ وَرَغَّبَ فِیہِ ثُمَّ قَالَ: وَاَہْلُ بَیْتِی، اُذَکِّرُکُمْ اللّٰہَ فِیْ اَہْلِ بَیْتِی، اُذَکِّرُکُمْ اللّٰہَ فِیْ اَہْلِ بَیْتِی، اُذَکِّرُکُمْ اللّٰہَ فِیْ اَہْلِ بَیْتِی۔))[1]
’’(حج سے واپسی پر) ایک دن مکہ اور مدینہ کے درمیان خم نامی ایک تالاب پر (جو غدیر خم کے نام سے مشہور ہے) کھڑے ہوکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم میں خطبہ ارشاد فرمایا۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رب تعالیٰ کی حمد وثنا بیان کی اور وعظ فرمایا اور (لوگوں کو) نصیحت کی پھر ارشاد فرمایا:
’’اما بعد! اے لوگو! سن لو! بے شک میں بھی ایک (بندہ) بشر ہوں اور ایک دن دوسرے انسانوں کی طرح میں نے بھی اس جہان کو ہمیشہ کے لیے چھوڑ جانا ہے، اس لیے ممکن ہے کہ عنقریب میرے رب کا قاصد (مجھے بلانے کے لیے میرے پاس) آجائے اور میں (اس دعوت پر لبیک کہتے ہوئے) اسے قبول کرلوں اور
[1] صحیح مسلم، رقم الحدیث: ۲۴۰۸۔