کتاب: عظیم اہل بیت رضی اللہ عنہم اجمعین - صفحہ 236
رخ فرما لیا اور روانہ ہوگئیں ۔
سیّدہ سکینہ رضی اللہ عنہا کو اپنے عالی نسب پر بے حد فخر فرمایا کرتی تھیں اور اپنی فصاحت و بلاغت کے ذریعے اس کا اظہار کرتی تھیں ۔ ایک دفعہ آپ سیّدنا عثمان رضی اللہ عنہ کی بیٹی کے ساتھ تھیں ۔ اتنے میں وہ فخر کے ساتھ بولیں میں ایک شہید کی بیٹی ہوں ۔ سیّدہ سکینہ یہ سن کر خاموش رہیں اور اس بات پر کوئی تبصرہ نہ کیا۔ کچھ دیر بعد مسجد نبوی کے مؤذن نے اذان دی۔ جب موذن ان الفاظ تک پہنچا: ’’اَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہَ۔‘‘ اس وقت سیّدہ سکینہ نے بنت عثمان رضی اللہ عنہ کی طرف نگاہ اٹھا کے دیکھا اور کہا: ’’کیا یہ تمہارے باپ کا ذکر ہے یا میرے باپ کا۔‘‘ اس پر بنت عثمان بولیں : ’’آج کے بعد میں تم لوگوں پر کبھی فخر نہ کروں گی‘‘!
سیّدہ سکینہ سے متعلق مروی اخبار سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ کا یہ فخر کرنا آپ کے ان اخلاق میں سے تھا۔ جن سے وہ لحظہ بھر بھی غافل نہ ہوتی تھیں کیونکہ آپ فخر کرنے والے کے ساتھ ذکر رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے فخر کیا کرتی تھیں ۔ البتہ مقابل پر حجت تمام کرتے ہوئے کبھی اس کے مقام ومرتبہ کو نہ گرایا۔
ایک روایت میں آتا ہے کہ سیّدہ سکینہ رضی اللہ عنہا ایک اپنی سوتن عائشہ بنت طلحہ کے ساتھ حج کے سفر میں تھیں ۔ عائشہ کے ساتھ ہودج کے ساٹھ خچر تھے۔ اتنے میں عائشہ کے سائق نے فخر کے ساتھ یہ شعر پڑھا۔
عَائِشُ یَا ذَاتَ الْبِغَالِ السِّتِّیْنَ
لَا زِلْتِ مَا عِشْتُ کَذَا تَحَجَّیْنَ
’’اے عائشہ! اے ساٹھ خچروں والی تو جب تک زندہ رہے یوں ہی حج کرتی رہے۔‘‘
سیّدہ سکینہ رضی اللہ عنہا نے فقط یہ کیا کہ سائق کو اس شعر کا یہ جواب دینے کو کہا:
عَائِشُ ہٰذِہٖ ضَرَّۃٌ تَشْکُوْکِ
لَوْلَا اَبُوْہَا مَا اہْتَدٰی اَبُوْکِ